صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
43. بَابُ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ:
باب: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی ہوئی ہے۔
حدیث نمبر: 2851
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں برکت بندھی ہوئی ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2851  
2851. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیرو برکت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2851]
حدیث حاشیہ:
الخیل سے مراد وہ گھوڑے ہیں جوجہاد کے لیے رکھے گئے ہوں۔
اس قسم کے گھوڑوں میں واقعی بڑی خیروبرکت ہے۔
دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ ان گھوڑوں کا اہتمام کرنے والے کو اپنے فضل وکرم سے نوازے گا اورقیامت کےدن تو اس کا گوبر اور پیشاب تک نامہ اعمال میں رکھ دے گا۔
اور ان کا وزن کرکے نیکیاں دی جائیں گی۔
ویسے بھی گھوڑا سواری کے جانوروں میں ایک نمایاں حیثیت کا حامل ہے اور وفا شعاری کے اعتبارسے انسانوں کے لیے ایک محبوب جانور ہے،خاص طور پر میدان جنگ میں گھوڑے کی سواری اہمیت رکھتی ہے۔
آج کل جدید دور میں جبکہ بہترین سواریاں ایجاد ہوچکی ہیں اس کے باجود گھوڑے کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔
دنیا کی کوئی ایسی حکومت نہیں جس میں گھڑ سوار فوج کا دستہ نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2851