سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
57. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1990
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: " إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَعْنَى قَوْلِهِ: إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا: إِنَّمَا يَعْنُونَ إِنَّكَ تُمَازِحُنَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم سے ہنسی مذاق کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں (خوش طبعی اور مزاح میں بھی) حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12949)، وانظر: مسند احمد (2/340، 360) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: لوگوں کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ آپ نے ہمیں مزاح (ہنسی مذاق) اور خوش طبعی کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ خود خوش طبعی کرتے ہیں، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مزاح اور خوش طبعی کے وقت بھی میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا، جب کہ ایسے موقع پر دوسرے لوگ غیر مناسب اور ناحق باتیں بھی کہہ جاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1726) ، مختصر الشمائل (202)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1990  
´ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم سے ہنسی مذاق کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں (خوش طبعی اور مزاح میں بھی) حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1990]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لوگوں کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ آپﷺ نے ہمیں مزاح (ہنسی مذاق) اور خوش طبعی کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ خود خوش طبعی کرتے ہیں،
اسی لیے آپ نے فرمایاکہ مزاح اور خوش طبعی کے وقت بھی میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا،
جب کہ ایسے موقع پر دوسرے لوگ غیر مناسب اور ناحق باتیں بھی کہہ جاتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1990