سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
57. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1992
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: " يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ "، قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: يَعْنِي مَازَحَهُ، وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے دو کان والے! محمود بن غیلان کہتے ہیں: ابواسامہ نے کہا، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مزاح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 92 (5002)، ویأتي في المناقب 56 (برقم: 3828) (تحفة الأشراف: 934)، و مسند احمد (3/117، 127، 242، 260) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (200)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3828  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کہتے: اے دو کانوں والے۔‏‏‏‏ ابواسامہ کہتے ہیں: یعنی آپ ان سے یہ مذاق کے طور پر فرماتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3828]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور مذاق کسی محبوب آدمی ہی سے کیا جاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3828