سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
72. باب مَا جَاءَ فِي اللَّعْنِ وَالطَّعْنِ
باب: لعنت ملامت اور طعن و تشنیع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2019
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَكُونُ الْمُؤْمِنُ لَعَّانًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا " وَهَذَا الْحَدِيثُ مُفَسِّرٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن لعن و طعن کرنے والا نہیں ہوتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- بعض لوگوں نے اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: مومن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ لعن وطعن کرنے والا ہو، یہ حدیث پہلی حدیث کی وضاحت کر رہی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6794) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4848 / التحقيق الثانى) ، ظلال الجنة (1014)