سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
14. باب فِي مِيرَاثِ الْمَوْلَى الأَسْفَلِ
باب: غلام کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2106
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ، إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً أَنَّ مِيرَاثَهُ يُجْعَلُ فِي بَيْتِ مَالِ الْمُسْلِمِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی مر گیا اور اپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں اہل علم کا عمل ہے کہ جب کوئی آدمی مر جائے اور اپنے پیچھے کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو اس کا مال مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 8 (2905)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 11 (2741) (تحفة الأشراف: 6326) (ضعیف) (سند میں عوسجہ مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2741) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (599) ، الإرواء (1669) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2106  
´غلام کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی مر گیا اور اپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2106]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عوسجہ مجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2106