سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
7. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أَصْبُعَىِ الرَّحْمَنِ
باب: لوگوں کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں۔
حدیث نمبر: 2140
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: " يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ، ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا پڑھتے تھے «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے الٹنے پلٹنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ آپ پر اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئے کیا آپ کو ہمارے سلسلے میں اندیشہ رہتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، لوگوں کے دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں جیسا چاہتا ہے انہیں الٹتا پلٹتا رہتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- کئی لوگوں نے اسی طرح «عن الأعمش عن أبي سفيان عن أنس» کی سند سے روایت کی ہے۔ بعض لوگوں نے «عن الأعمش عن أبي سفيان عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، لیکن ابوسفیان کی حدیث جو انس سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں نواس بن سمعان، ام سلمہ، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3834) (تحفة الأشراف: 924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3834)
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 102  
´قلب انسانی کی کیفیت؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعاء کو کثرت سے پڑھا کرتے تھے: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» یعنی اے دلوں کے پھیرنے والے اللہ! تو میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔ میں نے عرض کیا، یا نبی اللہ! ہم آپ پر اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئے ہیں، تو کیا آپ ہمارے معاملہ میں ڈرتے ہیں (کہ ہم دین پر قائم نہیں رہیں گے، کیونکہ یہ دعا ہم لوگوں کی تعلیم کے لیے پڑھا کرتے ہیں آپ چونکہ معصوم ہیں اس لیے اس کی آپ کو ضرورت نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (ضرور اندیشہ ہے کیونکہ) بندوں کے دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان (یعنی اللہ تعالیٰ کے تصرف میں وقدرت میں ہے) جس طرح چاہے الٹ پھیر کرتا رہتا ہے (چاہے ایمان کی طرف پھیر دے یا کفر کی طرف پھیر دے تو ایمان پر ثابت رکھنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے) اس حدیث کو ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 102]

تخریج:
[سنن ترمذي 2140]،
[سنن ابن ماجه 3834]

تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
● ابومعاویہ الضریر کے سماع کی تصریح مسند أحمد [112/3ح 12107] میں موجود ہے، لیکن سلیمان بن مہران الاعمش مدلس ہیں اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
● اس روایت میں مرفوع حدیث کے بہت سے شواہد ہیں جن سے یہ حسن صحیح ہے، لیکن کیا آپ ہمارے بارے میں خوف فرماتے ہیں؟ والے جملے کا کوئی صحیح یا حسن شاہد نہیں ہے۔ «والله أعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 102   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3834  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك» اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے)، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3834]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
ہدایت مل جانے پر اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔

(2)
موجود ہ دور میں نئے نئے فتنے آرہے ہیں۔
باطل کو مزین کر کے پیش کیاجا رہا ہے، قرآن و حدیث کی نصوص کو غلط تاویلوں کےذریعے سے غلط موقف کی تائید میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ان حالات میں نہ صرف عوام کو بلکہ علماء کو بھی اللہ سے مدد مانگتے رہنے کی ضرورت ہے۔

(3)
ہدایت و ضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا ہدایت کی درخواست اسی سے کرنی چاہیے۔

(4)
قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ اور انگلیوں وغیرہ کے جو الفاظ آئے ہیں، ان پر ایمان رکھنا چاہیے لیکن ان کی حقیقت سے صرف اللہ ہی باخبر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3834