سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
10. باب مَا جَاءَ فِي الإِيمَانِ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ
باب: اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانے کا بیان۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: رِبْعِيٌّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ النَّضْرِ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْجَارُودُ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: بَلَغَنَا أَنَّ رِبْعِيًّا لَمْ يَكْذِبْ فِي الْإِسْلَامِ كِذْبَةً.
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں سند یوں بیان کیا ہے «ربعي عن رجل» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوداؤد کی شعبہ سے مروی حدیث میرے نزدیک نضر کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے «عن منصور عن ربعي عن علي» کی سند سے روایت کی ہے،
۲- وکیع کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ربعی بن خراش نے اسلام میں ایک بار بھی جھوٹ نہیں بولا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی نضر بن شمیل نے ربعی اور علی کے درمیان «عن رجل» کا اضافہ کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (81)