سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
17. باب
باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2154
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْمَوَالِي الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ كَانَ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ، وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ بِذَلِكَ مَنْ أَذَلَّ اللَّهُ، وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّ اللَّهُ، وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ، وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ، وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن پر میں نے، اللہ تعالیٰ نے اور تمام انبیاء نے لعنت بھیجی ہے: اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، طاقت کے ذریعہ غلبہ حاصل کرنے والا تاکہ اس کے ذریعہ اسے عزت دے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور اسے ذلیل کرے جسے اللہ نے عزت بخشی ہے، اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا، میرے کنبہ میں سے اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا اور میری سنت ترک کرنے والا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبدالرحمٰن بن ابوموالی نے یہ حدیث اسی طرح «عن عبيد الله ابن عبدالرحمٰن بن موهب عن عمرة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے۔ سفیان ثوری، حفص بن غیاث اور کئی لوگوں نے اسے «عن عبيد الله بن عبدالرحمٰن بن موهب عن علي بن حسين عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولایوجد في أکثر نسخ الترمذي و شروح الجامع) (ضعیف) (سند میں ”عبید اللہ بن عبد الرحمن“ ضعیف ہیں)»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 109  
´چھ قسم کے ملعون`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ يُجَابُ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ - [39] - وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ مَنْ أَذَلَّهُ اللَّهُ وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّهُ اللَّهُ وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي ". رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل ورزين فِي كِتَابه . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ انسان ایسے ہیں جن پر میں لعنت بھیجتا ہوں اور ان پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے جب کہ ہر پیغمبر مستجاب الدعوات ہوتا ہے۔ (۱) اللہ کی کتاب میں زیادتی کرنے والا، (۲) اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، (۳) بلجبر مسلط ہونے والا تاکہ جس شخص کو اللہ نے ذلیل کیا ہے اس کو عزت عطا کرنے اور جس شخص کو اللہ نے عزت عطا کی ہے اس کو،لت سے ہمکنار کرے، (۴) اللہ کے حرم پاک کو حلال جاننے والا، (۵) میرے قرابت داروں سے ان چیزوں کو حلال گردانے جن کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے، (۶) اور میری سنت سے منہ پھیرنے والا۔ (بہیقی نے مدخل میں اور رزین نے اپنی کتاب میں زکر کیا ہے)۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 109]

تخریج:
[سنن ترمذي 2154]

تحقیق الحدیث:
یہ روایت نہ تو المدخل للبیہقی (مطبوع) میں ملی ہے اور نہ رزین کی کتاب کہیں سے دستیاب ہو سکی ہے،
لیکن اسے ترمذی [2154] بیہقی [شعب الایمان: 4010، 4011] ابن حبان [الاحسان: 5719 دوسرا نسخه: 5749] ابن ابی عاصم [السنة: 44، 337] طحاوی [مشكل الآثار 4؍366] اور حاکم [2؍525 ح3949، اتحاف المهره 17؍767 ح23197] نے اسے سند کے ساتھ بیان کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔
↰ اس حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے۔ عبدالرحمٰن بن ابی الموال صحیح بخاری کے راوی اور جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق ہیں، لہٰذا ان کی حدیث حسن کے درجے سے نہیں گرتی۔
عبیداللہ بن عبدالرحمٰن بن موہب جمہور کے نزدیک موثق راوی ہیں۔
↰ عبیداللہ بن عبدالرحمٰن بن موہب جمہور کے نزدیک موثق راوی ہیں۔ دیکھئے: [تهذيب التهذيت بحاشيتي ج7 ص 26۔ 27]
لہٰذا حسن الحدیث ہیں۔
↰ عمرہ بنت عبدالرحمٰن مشہور ثقہ روایہ ہیں۔
↰ بعض نے ابن موہب اور عمرہ کے درمیان ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 36/1 ح 102، وقال: صحيح الاسناد]
↰ ابوبکر بن محمد صحیحین کے راوی اور ثقہ عابد تھے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب: 7988]

فقہ الحدیث:
➊ تشریح و تفسیر کے بغیر جان بوجھ کر کتاب اللہ کے الفاظ یا مفہوم میں سلف صالحین کے خلاف اضافہ کرنا حرام ہے۔
➋ تقدیر کا انکار حرام ہے۔
➌ اہل بیت کی عزت و احترام واجت (فرض) ہے۔ اہل بیت کی توہین کرنا لعنتیوں کا کام ہے اور یہ بھی واضح رہے کہ اہل بیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں (امہات المؤمنین) بھی شامل ہیں۔
➍ سنت ضروریہ کو ترک کرنا حرام ہے جیسا کہ بعض لوگ داڑھی منڈواتے ہیں۔ عام سنتوں کو بھی استخفاف کی نیت سے ترک کرنا حرام ہے۔
➎ ہر مسلم پر لازم ہے کہ ہر حال میں ان تمام امور سے اپنے آپ کو بچائے جن پر اللہ اور رسول نے لعنت بھیجی ہے۔
➏ مطلقاً تارک سنت یعنی تمام سنتوں کا تارک ملعون ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 109   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2154  
´تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن پر میں نے، اللہ تعالیٰ نے اور تمام انبیاء نے لعنت بھیجی ہے: اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، طاقت کے ذریعہ غلبہ حاصل کرنے والا تاکہ اس کے ذریعہ اسے عزت دے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور اسے ذلیل کرے جسے اللہ نے عزت بخشی ہے، اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا، میرے کنبہ میں سے اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا اور میری سنت ترک کرنے والا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2154]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبید اللہ بن عبد الرحمن ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2154