سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
8. باب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الْعَذَابِ إِذَا لَمْ يُغَيَّرِ الْمُنْكَرُ
باب: منکر سے نہ روکنے پر عذاب نازل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2168
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَنَّهُ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ ".
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنی فکر کرو گمراہ ہونے والا تمہیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی (المائدہ: ۱۰۵) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں (یعنی ظلم نہ روک دیں) تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا عذاب لوگوں پر عام کر دے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السلام 17 (4338)، سنن ابن ماجہ/الفتن 20 (4005)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر المائدة (3057) (تحفة الأشراف: 6615)، و مسند احمد (1/2، 5، 7، 9) (صحیح)»

وضاحت: ۲؎: ابوبکر رضی الله عنہ کے ذہن میں جب یہ بات آئی کہ بعض لوگوں کے ذہن میں آیت «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» (المائدة: ۱۰۵) سے متعلق یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ اپنی اصلاح اگر کر لی جائے تو یہی کافی ہے، امر بالمعروف و نہی عن المنکر ضروری نہیں ہے، تو اسی شبہ کے ازالہ کے لیے آپ نے فرمایا: لوگو! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کر رہے ہو، میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، پھر آپ نے یہ حدیث بیان کی، گویا آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں اور برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے بچتے رہو، کیونکہ امر بالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے، اگر کوئی مسلمان یہ فریضہ ترک کر دے تو وہ ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا جب کہ قرآن «إذا اھتدیتم» کی شرط لگا رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4005)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2168  
´منکر سے نہ روکنے پر عذاب نازل ہونے کا بیان۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنی فکر کرو گمراہ ہونے والا تمہیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی (المائدہ: ۱۰۵) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں (یعنی ظلم نہ روک دیں) تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا عذاب لوگوں پر عام کر دے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2168]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے ایمان والو! اپنی فکرکرو گمراہ ہو نے والاتمہیں کوئی ضررنہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی۔
(المائدہ: 105)
  2؎:
ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ذہن میں جب یہ بات آئی کہ بعض لوگوں کے ذہن میں آیت  ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ﴾  (المائدة: 105) سے متعلق یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ اپنی اصلاح اگرکر لی جائے تو یہی کافی ہے،
امر بالمعروف و نہی عن المنکر ضروری نہیں ہے،
تو اسی شبہ کے ازالہ کے لیے آپ نے فرمایا:
لوگو! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کررہے ہو،
میں نے تو نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے،
پھر آپ نے یہ حدیث بیان کی،
گویا آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں اور برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے بچتے رہو،
کیوں کہ امر بالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے،
اگر کوئی مسلمان یہ فریضہ ترک کردے تو وہ ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا جب کہ قرآن  ﴿إذا اھتدیتم﴾  کی شرط لگا رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2168   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4338  
´امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔`
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: لوگو! تم آیت کریمہ «عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو اپنی فکر کرو جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا (سورۃ المائدہ: ۱۰۵) پڑھتے ہو اور اسے اس کے اصل معنی سے پھیر کر دوسرے معنی پر محمول کر دیتے ہو۔ وھب کی روایت جسے انہوں نے خالد سے روایت کیا ہے، میں ہے: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: لوگ جب ظالم کو ظلم کرتے دیکھیں، اور اس کے ہاتھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4338]
فوائد ومسائل:
1 سورۃ مائدہ کی مذکورہ بالا آیت میں ذکر کی گئی بات جب تم راہِ راست پر چل رہے ہو۔
۔
اسی صورت میں صحیح ہو سکتی ہے، جب اہلِ ایمان شریعت کا تقاضا پورا کرتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے رہے ہوں اور پو ری قوت سے اس عمل میں منہمک اور مشغول ہوں۔
اگر اس سے اعراض اور پہلو تہی ہو تو راہِ راست پر ہونا خوش فہمی سے بڑھ کر نہیں۔
واللہ اعلم
2 امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اہم ترین فریضے سے غفلت اور اس میں سست روی کا عقاب میرے خیا ل میں یہاں عذاب ہونا چاہیئے سب لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
سورۃ انفال میں فرمایا گیا ہے اور اس فتنے وبال اور عقاب میرے خیا ل میں یہاں عذاب ہو نا چاہیئے سے ڈرو جو تم میں سے محض ظالموں ہی کو نہ آئے گا۔
بلکہ دوسروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4338   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَحُذَيْفَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل، نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ وَرَفَعَهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيل، وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ.
اس سند سے بھی ابوبکر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- کئی لوگوں نے اسی طرح اسماعیل سے یزید کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے،
۳- اسماعیل سے روایت کرتے ہوئے بعض لوگوں نے اسے مرفوعاً اور بعض لوگوں نے موقوفا بیان کیا ہے۔
۴- اس باب میں عائشہ، ام سلمہ، نعمان بن بشیر، عبداللہ بن عمر اور حذیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4005)