صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
62. بَابُ جِهَادِ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں کا جہاد کیا ہے۔
حدیث نمبر: 2876
وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَلَهُ نِسَاؤُهُ عَنِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: نِعْمَ الْجِهَادُ الْحَجُّ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے معاویہ نے یہی حدیث اور ابوسفیان نے حبیب بن ابی عمرہ سے یہی روایت کی جو عائشہ بنت طلحہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے ہے (اس میں ہے کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی ازواج مطہرات نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج بہت ہی عمدہ جہاد ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2901  
´حج عورتوں کا جہاد ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2901]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد قتال عورتوں پر فرض نہیں۔

(2)
عورتوں کے لیے حج اور عمرے کی اتنی اہمیت ہے جتنی مردوں کے لیے جہاد کی۔

(3)
حج وعمرہ کو عورتوں کا جہاد اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ اس میں بھی اللہ کی رضا کے لیے سفر کی مشقت برداشت کی جاتی ہے مال خرچ کیا جاتا ہے اور کئی طرح کی مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2901   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 580  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ان پر وہ جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں (یعنی) حج اور عمرہ۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 580]
580 لغوی تشریح:
«عَلَي النَّسَاءِ جِهَادٌ» کیا عورتوں پر جہاد ہے؟
اس میں حرف استفہام محذوف ہے اور حج و عمرہ پر جہاد کا اطلاق مجازاً ہے کیونکہ ان میں بھی جہاد کی طرح مشقت و تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔ آپ نے بڑے حکیمانہ اسلوب میں جواب دیا۔
«وَاَصَلُهُ فِي الصَّحِيحِ» اس کی اصل صحیح میں ہے۔ صحیح سے یہاں صحیح بخاری مراد ہے۔ یہ حدیث عمرے کے وجوب کی دلیل ہے۔٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 580   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2876  
2876. ام المومنین حضرت عائشہ ؓہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے آپ کی ازواج مطہرات ؓنے جہاد کے لیے اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: (تمہارے لیے) حج کرنا بہت عمدہ جہاد ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2876]
حدیث حاشیہ:
سفر حج بس عورتوں کے لئے جہاد سے کم نہیں ہے مگر خود جہاد میں بھی عورتوں کی شرکت ثابت ہے بلکہ بحری جہاد کے لئے ایک اسلامی خاتون کے لئے آنحضرتﷺ کی پیش گوئی موجود ہے جس کے پیش نظر مجتہد مطلق حضرت امام بخاریؒ نے نیچے عورتوں کا بحری جہاد میں شریک ہونے کا باب منعقد فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2876   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2876  
2876. ام المومنین حضرت عائشہ ؓہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے آپ کی ازواج مطہرات ؓنے جہاد کے لیے اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: (تمہارے لیے) حج کرنا بہت عمدہ جہاد ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2876]
حدیث حاشیہ:
مذکورہ عنوان کے دومعنی ہیں:
ایک یہ عورتوں کا جہاد کیا ہے؟ دوسرا عورتوں کے لیے جہاد کا جواز ثابت کرنا ہے۔
یہ دونوں روایات اس پردلالت کرتی ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺنے سائلہ کے سوال پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اس لیے عورتوں کا جہاد آپ کی خاموشی سے ثابت ہوا لیکن اس جواز کوعدم فتنہ سے مشروط کیا جائے گا۔
اگر کوئی عورت جہاد میں شریک نہ ہو سکے۔
بلکہ وہ صرف حج کرتی ہے تو اس سفر میں اسے جہاد ہی کا ثواب دیا جائے گاکیونکہ سفر حج عورتوں کے لیے جہاد سے کم نہیں البتہ عورتوں کا جہاد میں جانا بھی احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ امام بخاری ؒ آئندہ عنوان کے تحت اسے بیان کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2876