سنن ترمذي
كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: شہادت (گواہی) کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ أَيُّهُمْ خَيْرٌ
باب: سب سے اچھے گواہوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2296
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ نَحْوَهُ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ، يَقُولُونَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، وَاخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ، وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَيْضًا، وَأَبُو عَمْرَةَ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، وَلَهُ حَدِيثُ الْغُلُولِ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ، يَقُولُونَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اکثر لوگوں نے اپنی روایت میں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کہا ہے۔
۳- اس حدیث کی روایت کرنے میں مالک کے شاگردوں کا اختلاف ہے، بعض راویوں نے اسے ابی عمرہ سے روایت کیا ہے، اور بعض نے ابن ابی عمرہ سے، ان کا نام عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری ہے، ابن ابی عمرہ زیادہ صحیح ہے، کیونکہ مالک کے سوا دوسرے راویوں نے «عن عبدالرحمٰن بن أبي عمرة عن زيد بن خالد» کہا ہے «عن ابن أبي عمرة عن زيد بن خالد» کی سند سے اس کے علاوہ دوسری حدیث بھی مروی ہے، اور وہ صحیح حدیث ہے، ابو عمرہ زید بن خالد جہنی کے آزاد کردہ غلام تھے، اور ابو عمرہ کے واسطہ سے خالد سے حدیث غلول مروی ہے، اکثر لوگ عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ ہی کہتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں «ابن أبي عمرة» ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: **
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2296  
´سب سے اچھے گواہوں کا بیان۔`
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الشهادات/حدیث: 2296]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں «ابن أبي عمرة»  ہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2296