صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
67. بَابُ مُدَاوَاةِ النِّسَاءِ الْجَرْحَى فِي الْغَزْوِ:
باب: جہاد میں عورتیں زخمیوں کی مرہم پٹی کر سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 2882
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَسْقِي وَنُدَاوِي الْجَرْحَى، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (غزوہ میں) شریک ہوتے تھے، مسلمان فوجیوں کو پانی پلاتیں تھیں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور جو لوگ شہید ہو جاتے انہیں مدینہ اٹھا کر لاتیں تھیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2882  
2882. حضرت ربیع بنت معوذ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم خواتین نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے لیے جاتی تھیں۔ مجاہدین کو پانی پلاتی اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں، نیز شہداء کو (مدینہ طیبہ) واپس لانے میں مدد دیتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2882]
حدیث حاشیہ:
خلاصہ یہ کہ جہاد کے مواقع پر عورتیں گھر کا ٹاٹ بن کر بیٹھی نہیں رہتی تھیں بلکہ سرفروشانہ خدمات انجام دیتی تھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2882   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2882  
2882. حضرت ربیع بنت معوذ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم خواتین نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے لیے جاتی تھیں۔ مجاہدین کو پانی پلاتی اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں، نیز شہداء کو (مدینہ طیبہ) واپس لانے میں مدد دیتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2882]
حدیث حاشیہ:

جہاد کے موقع پر خواتین گھر کا ٹاٹ بن کر بیٹھی نہیں رہتی تھیں بلکہ سر فروشانہ خدمات انجام دیتی تھیں۔

اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت اجنبی عورت کسی دوسرے اجنبی مرد کا علاج کر سکتی ہے۔

اس حدیث سے ایک فقہی ضابطہ بھی اخذ کیا گیا ہے۔
کہ ضروریات کے پیش نظر ممنوعہ اشیاء کے استعمال میں کچھ گنجائش نکل آتی ہے۔

واضح رہے کہ مسلم خواتین زخمیوں کو مدینے لاتیں تاکہ وہاں ان کا علاج کیا جائے البتہ مقتولین کو واپس مدینہ لانے کے بجائے وہاں دفن کرنے کا حکم تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2882