سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
38. باب مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلِهِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2361
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو صرف اتنی روزی دے جس سے ان کے جسم کا رشتہ برقرار رہ سکے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 17 (6460)، صحیح مسلم/الزکاة 43 (1055)، والزہد 1 (1055/18)، سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4136) (تحفة الأشراف: 14898)، و مسند احمد (2/232، 446، 481) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی زندگی گزارنا پسند کرتے تھے جو دنیوی آلائشوں اور آرام و آسائش سے پاک ہو، کیونکہ بعثت نبوی کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو دنیا کے ہنگاموں، مشاغل اور زیب و زینت سے ہٹا کر آخرت کی طرف متوجہ کریں، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور اپنے گھر والوں کے حق میں مذکورہ دعا فرمائی، آپ کی اس دعا سے علماء اور داعیان اسلام کو نصیحت حاصل کرنا چاہیئے کہ ہماری زندگی سادگی کا نمونہ اور دنیاوی تکلفات سے پاک ہو، اگر اللہ ہمیں مال و دولت سے نوازے تو مالدار صحابہ کرام کا کردار ہمارے پیش نظر ہونا چاہیئے تاہم مال و دولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہیئے اور نہ اس کے لیے ہر قسم کا حربہ و ہتھکنڈہ استعمال کرنا چاہیئے خواہ اس حربے اور ہتھکنڈے کا استعمال کسی دینی کام کے آڑ میں ہی کیوں نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4136)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4139  
´قناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4139]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
انسانوں کو چاہیے کہ اپنے گھر والوں کے لیے بھی اچھی عادات وخصائل کی خواہش رکھے۔

(2)
ضرورت کے مطابق رزق کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ نہ ملے جسے منع کرکے رکھا جائے۔

(3)
نبی ﷺ کا زہد وقناعت امت کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4139   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2361  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو صرف اتنی روزی دے جس سے ان کے جسم کا رشتہ برقرار رہ سکے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2361]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ﷺایسی زندگی گزارنا پسندکرتے تھے جو دنیوی آلائشوں اورآرام وآسائش سے پاک ہو،
کیونکہ بعثت نبوی کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو دنیا کے ہنگاموں،
مشاغل اورزیب وزینت سے ہٹاکرآخرت کی طرف متوجہ کریں،
اسی لیے آﷺ نے اپنے اور اپنے گھروالوں کے حق میں مذکورہ دعا فرمائی،
آپ کی اس دعا سے علماء اورداعیان اسلام کو نصیحت حاصل کرناچاہئے کہ ہماری زندگی سادگی کا نمونہ اوردنیاوی تکلفات سے پاک ہو،
اگراللہ ہمیں مال ودولت سے نوازے تومالدارصحابہ کرام کاکردارہمارے پیش نظرہونا چاہئے تاہم مال ودولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہئے اورنہ اس کے لیے ہرقسم کا حربہ وہتھکنڈہ استعمال کرنا چاہئے خواہ اس حربے اورہتھکنڈے کا استعمال کسی دینی کام کے آڑمیں ہی کیوں نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2361