سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
13. باب مِنْهُ
باب: صرف موحد ہی شفاعت نبوی کا مستحق ہو گا۔
حدیث نمبر: 2441
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يُدْخِلَ نِصْفَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ، وَهِيَ لِمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا " , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ رَجُلٍ آخَرَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ.
عوف بن مالک اشجعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا (جبرائیل علیہ السلام) میرے پاس آیا اور مجھے اختیار دیا کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا یہ کہ مجھے شفاعت کا حق حاصل ہو، چنانچہ میں نے شفاعت کو اختیار کیا، یہ شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہے جس کا خاتمہ شرک کی حالت پر نہیں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابوملیح نے ایک اور صحابی سے روایت کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (لیکن) اس میں عوف بن مالک کا ذکر نہیں کیا، اس حدیث میں ایک طویل قصہ مذکور ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10920) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4317)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4317  
´شفاعت کا بیان۔`
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ آج رات میرے رب نے مجھے کس بات کا اختیار دیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا شفاعت کروں تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں بھی شفاعت والوں میں بنائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شفاعت ہر مسلمان کو شامل ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4317]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہے جو اسلام پہ فوت ہو۔

(2)
شفاعت کی امید پہ گناہ کرتے چلے جانا عقل مندی نہیں۔
کیونکہ بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں جنکے نتیجے میں ایمان کی نعمت چھین بھی سکتی ہے
(3)
مزید فوائد کے لیے ملاحظہ فرمائیں حدیث نمبر: 4311
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4317   
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أبو عوانة، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی عوف بن مالک رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے (اسی میں قصہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10920) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4317)