سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
40. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2483
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ، فَقَالَ: لَقَدْ تَطَاوَلَ مَرَضِي، وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَمَنَّوْا الْمَوْتَ " لَتَمَنَّيْتُ، وَقَالَ: " يُؤْجَرُ الرَّجُلُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا التُّرَابَ، أَوْ قَالَ: فِي الْبِنَاءِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی الله عنہ کے پاس عیادت کرنے کے لیے آئے، انہوں نے اپنے بدن میں سات داغ لگوا رکھے تھے، انہوں نے کہا: یقیناً میرا مرض بہت لمبا ہو گیا ہے، اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو، تو میں ضرور اس کی تمنا کرتا، اور آپ نے فرمایا: آدمی کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: گھر بنانے میں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 970 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جو اپنی ضرورت سے زائد عمارت پر خرچ ہوتا ہے اس پر کچھ بھی ثواب نہیں ملتا، ویسے انسان کو سر چھپانے، گرمی، سردی کی شدت اور بارش وغیرہ سے بچاؤ کے لیے ایک مکان کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہے، حدیث میں مذکورہ وعید ایسی تعمیرات سے متعلق ہے جو ضرورت سے زائد ہوں یا جن پر اسراف سے خرچ کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (970) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (776 - 984) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2483  
´باب:۔۔۔`
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی الله عنہ کے پاس عیادت کرنے کے لیے آئے، انہوں نے اپنے بدن میں سات داغ لگوا رکھے تھے، انہوں نے کہا: یقیناً میرا مرض بہت لمبا ہو گیا ہے، اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو، تو میں ضرور اس کی تمنا کرتا، اور آپ نے فرمایا: آدمی کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: گھر بنانے میں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2483]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو اپنی ضرورت سے زائد عمارت پر خرچ ہوتا ہے اس پر کچھ بھی ثواب نہیں ملتا،
ویسے انسان کو سرچھپانے،
گرمی،
سردی کی شدت اور بارش وغیرہ سے بچاؤ کے لیے ایک مکان کی ضرورت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہے،

حدیث میں مذکورہ وعید ایسی تعمیرات سے متعلق ہے جو ضرورت سے زئد ہوں یا جن پر اسراف سے خرچ کیاجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2483