سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
57. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2511
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغاوت اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کا مرتکب زیادہ لائق ہے کہ اس کو اللہ کی جانب سے دنیا میں بھی جلد سزا دی جائے اور آخرت کے لیے بھی اسے باقی رکھا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 51 (4902)، سنن ابن ماجہ/الزہد 23 (4211) (تحفة الأشراف: 11693)، و مسند احمد (5/38) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4211)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4211  
´بغاوت و سرکشی کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4211]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم و زیادتی مسے پرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اسلام کی اہم خوبی عدل اور رحم ہے۔

(2)
ظلم اور رشتہ داروں سے بدسلوکی کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے اورآخرت میں بھی، خواہ ظلم کسی انسان پر کیا جائے یا کسی حیوان پر۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4902  
´ظلم و زیادتی اور بغاوت منع ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے باوجود اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4902]
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ بغی و عدوان (ظلم و ذیادتی) اور قطع رحمی یہ دو جرم ایسے ہیں کہ اللہ تعالی اخروی سزا کے علاوہ دنیا میں بھی عام طور پر جلد ہی ان کی سزا دے دیتا ہے۔
اس لیے قطع رحمی سے بچنا چاہیے اور ظلم و عدوان سے بھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4902