سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
11. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خَيْلِ الْجَنَّةِ
باب: جنت کے گھوڑوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2543
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ؟ قَالَ: " إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلا فَعَلْتَ " , قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ، قَالَ: إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ ".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اگر اللہ نے تم کو جنت میں داخل کیا تو تمہاری خواہش کے مطابق تمہیں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار کیا جائے گا، تم جہاں چاہو گے وہ تمہیں جنت میں لے کر اڑے گا، آپ سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں اونٹ ہیں؟ بریدہ کہتے ہیں: آپ نے اس کو پہلے آدمی کی طرح جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا: اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو اس میں تمہارے لیے ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی تم چاہت کرو گے اور جس سے تمہاری آنکھیں لطف اٹھائیں گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1939) (حسن) (تراجع الالبانی 245، الصحیحہ 3001، صحیح الترغیب 3756، و 3757)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5642) ، الضعيفة (1980)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْمَسْعُودِيِّ.
اس سند سے عبدالرحمٰن بن سابط کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث مروی ہے، اور یہ مسعودی کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، (کیونکہ اس کا مرفوع متصل ہونا صحیح نہیں ہے)

تخریج الحدیث: «* تخريج (م): انظر ماقبلہ (حسن) (تراجع الالبانی 245، الصحیحہ 3001، صحیح الترغیب 3756، و 3757)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5642) ، الضعيفة (1980)