سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
17. باب مِنْهُ
باب: رویت باری تعالیٰ سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2554
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ نُوحٍ الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُضَامُونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَتُضَامُونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَحَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ، وَهَكَذَا رَوَاهُ سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلُ هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟ کیا تم سورج کو دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح چودہویں رات کے چاند کو دیکھتے ہو، اس کو دیکھنے میں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کرو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- یحییٰ بن عیسیٰ رملی اور کئی لوگوں نے اسے اسی طرح «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، عبداللہ بن ادریس نے اسے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے،
۳- ابن ادریس کی حدیث جو اعمش کے واسطہ سے مروی ہے غیر محفوظ ہے، اور ابوصالح کی حدیث جو ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے،
۴- سہیل بن ابی صالح نے اسے اسی طرح اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ یہ حدیث ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سند سے اسی کے مثل مروی ہے، اور وہ صحیح حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 129 (806)، والرقاق 52 (6573)، والتوحید (7437)، صحیح مسلم/الإیمان 81 (182)، والزہد 1 (2968)، سنن ابی داود/ السنة 20 (4730) (تحفة الأشراف: 12336)، وسنن الدارمی/الرقاق 81 (2843) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (178)
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7437  
´دنیا کی آنکھ سے کوئی بھی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا`
«. . . أَنَّ النَّاس قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟ . . .»
. . . لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ:: 7437]

تخريج الحديث:
[115۔ البخاري فى: 97 كتاب التوحيد: 24 باب قول الله تعالىٰ: وجوه يومئذ ناضرة۔۔۔ 22 مسلم 183]

لغوی توضیح:
«تُضَارُوْنَ» تم تکلیف محسوس کرتے ہو۔
«صَحْوًا» صاف، جب آسمان پر بادل نہ ہو۔
«الْاَوْثَان» جمع ہے «وَثَن» کی، معنی ہے بت۔
«غُبَّرَات» باقی رہنے والے۔
«سَرَاب» وہ ریت جو دوپہر کو چمک کی وجہ سے پانی معلوم ہوتی ہے۔
«الْحَسْر» پل
«مَدْحَضَةٌ مَزِلَّةٌ» دونوں کا ایک ہی معنی ہے، پھسلنے کی جگہ۔
«خَطَاطِيفُ» جمع ہے خطاف کی اور «کـَلالِیب» جمع ہے «كلوب» کی، دونون کا معنی ایک ہی ہے، ایسا لوہا جوسرے سے مڑا ہوا ہو۔
«حَسَكَة» سعدان بوٹی کے کانٹے۔
«اَجَاوِيد» جمع ہے «اَجْوَاد» کی اور «اجَواد» جمع ہے «جَوَاد» کی، معنی ہے تیز رفتار، عمدہ۔
«الْخَيْل» گھوڑے۔
«الرُّكَاب» اونٹ۔
«مَخْدُوش» خراشیں لگے ہوئے، نوچے ہوئے۔
«مَكْدُوْس» دھکیلے گئے۔
«مَنَاشَدَه» مطالبہ۔
«امْتُحِشُوْا» جنہیں جلا دیا گیا۔
«حَافَتَيْه» اس کے دونوں کنارے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 115