عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس کے برابر ایک ٹکڑا (اور آپ نے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا) آسمان سے زمین کی طرف جو پانچ سو سال کی مسافت ہے، چھوڑا جائے تو زمین پر رات سے پہلے پہنچ جائے گا اور اگر وہی ٹکڑا زنجیر (جس کا ذکر) قرآن میں آیا ہے: «ثم في سلسلة ذرعها سبعون ذراعا فاسلكوه»(الحاقة: ۳۲) کے سر سے چھوڑا جائے تو اس زنجیر کی جڑ یا اس کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے چالیس سال رات اور دن کے گزر جائیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند حسن صحیح ہے، ۲- سعید بن یزید مصری ہیں۔ ان سے لیث بن سعد اور کئی ائمہ نے حدیث روایت کی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2588
´باب:۔۔۔` عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس کے برابر ایک ٹکڑا (اور آپ نے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا) آسمان سے زمین کی طرف جو پانچ سو سال کی مسافت ہے، چھوڑا جائے تو زمین پر رات سے پہلے پہنچ جائے گا اور اگر وہی ٹکڑا زنجیر (جس کا ذکر) قرآن میں آیا ہے: «ثم في سلسلة ذرعها سبعون ذراعا فاسلكوه»(الحاقة: ۳۲) کے سر سے چھوڑا جائے تو اس زنجیر کی جڑ یا اس کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے چالیس سال رات اور دن کے گزر جائیں۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم/حدیث: 2588]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2588