سنن ترمذي
كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ
8. باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2591
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُوقِدَ عَلَى النَّارِ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى احْمَرَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى ابْيَضَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى اسْوَدَّتْ فَهِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَةٌ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کی آگ ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہو گئی، اب وہ سیاہ ہے اور تاریک ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 38 (4320) (تحفة الأشراف: 12807) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4320) // ضعيف سنن ابن ماجة (941) ، ضعيف الجامع الصغير نحوه برقم (2125) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2591  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کی آگ ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہو گئی، اب وہ سیاہ ہے اور تاریک ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم/حدیث: 2591]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2591   
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَوْ رَجُلٍ آخَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا مَوْقُوفٌ أَصَحُّ، وَلَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ يَحْيَى بْنِ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ شَرِيكٍ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر یہ مرفوع نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث موقوف ہی زیادہ صحیح ہے۔ میں کسی کو نہیں جانتا ہوں جس نے اسے مرفوع کیا ہو سوائے یحییٰ بن ابی بکیر کے جس نے شریک سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4320) // ضعيف سنن ابن ماجة (941) ، ضعيف الجامع الصغير نحوه برقم (2125) //