سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایمان و اسلام
16. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ رَمَى أَخَاهُ بِكُفْرٍ
باب: اپنے مسلمان بھائی کو کافر ٹھہرانے والا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2636
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْعَبْدِ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَاعِنُ الْمُؤْمِنِ كَقَاتِلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَاتِلِهِ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِمَا قَتَلَ بِهِ نَفْسَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " , وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ثابت بن ضحاک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جس چیز کا مالک نہ ہو اس چیز کی نذر مان لے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ۱؎، مومن پر لعنت بھیجنے والا گناہ میں اس کے قاتل کی مانند ہے اور جو شخص کسی مومن کو کافر ٹھہرائے تو وہ ویسا ہی برا ہے جیسے اس مومن کا قاتل، اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوذر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 83 (1363)، والأدب 44 (6047)، و73 (6105)، والأیمان والنذور 7 (6652)، صحیح مسلم/الأیمان 47 (110)، سنن ابی داود/ الأیمان 9 (3257)، سنن النسائی/الأیمان 7 (3801، 3802)، و31 (3844) (تحفة الأشراف: 2062)، و مسند احمد (4/33، 34) (وانظر ماتقدم عند المؤلف برقم 1527) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ میرے مریض کو شفاء دیدے تو فلاں غلام آزاد ہے، حالانکہ اس غلام کا وہ مالک نہیں ہے، معلوم ہوا کہ جو چیز بندہ کے بس میں نہیں ہے اس کی نذر ماننا صحیح نہیں اور ایسی نذر کا کچھ بھی اعتبار نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2098)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2636  
´اپنے مسلمان بھائی کو کافر ٹھہرانے والا کیسا ہے؟`
ثابت بن ضحاک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جس چیز کا مالک نہ ہو اس چیز کی نذر مان لے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ۱؎، مومن پر لعنت بھیجنے والا گناہ میں اس کے قاتل کی مانند ہے اور جو شخص کسی مومن کو کافر ٹھہرائے تو وہ ویسا ہی برا ہے جیسے اس مومن کا قاتل، اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2636]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ میرے مریض کو شفاء دے دے تو فلاں غلام آزاد ہے،
حالاں کہ اس غلام کا وہ مالک نہیں ہے،
معلوم ہوا کہ جو چیز بندہ کے بس میں نہیں ہے اس کی نذر ماننا صحیح نہیں اور ایسی نذرکا کچھ بھی اعتبار نہیں ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2636