سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: علم اور فہم دین
8. باب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا گناہ عظیم ہے۔
حدیث نمبر: 2661
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتَهُ مِنَ النَّارِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میرے متعلق جھوٹی بات کہی، (انس کہتے ہیں) میرا خیال ہے کہ آپ نے «من كذب علي» کے بعد «متعمدا» کا لفظ بھی کہا یعنی جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا، تو ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ یعنی زہری کی اس روایت سے جسے وہ انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں،
۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے انس رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 38 (108)، صحیح مسلم/المقدمة 2 (2)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 4 (32) (تحفة الأشراف: 1525) (صحیح متواتر)»

قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر انظر ما قبله (2660)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث32  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑنے پر سخت گناہ (جہنم) کی وعید۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اوپر جھوٹ باندھے (انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میرا خیال ہے کہ آپ نے «متعمدا» بھی فرمایا یعنی جان بوجھ کر ۱؎ تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 32]
اردو حاشہ:
➊ راوی (غالبا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ)
کو یہ شک ہے کہ «مُتَعَمِّدًا»  کا کلمہ بھی فرمایا یا نہیں
اور باقی حدیث میں کوئی شک نہیں۔

➋ یہ راوی کی دیانتداری ہے کہ
اسے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات
میں سے جس کلمہ پر شک تھا
اس نے اس کا برملا اظہار کر دیا۔

➌ دیگر روایات سے واضح ہے کہ
«مُتَعَمِّدًا»  کا کلمہ حدیث رسول میں شامل ہے۔
اسے راوی کا شک کہنا درست نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 32   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث، صحيح مسلم: 3  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہر وقت احادیث بیان کرنے میں بھول چوک کا احتمال ہے،
اس لیے جو انسان پوری احتیاط اور حزم سے کام نہیں لیتا،
وہ گویا کہ عمداً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرتا ہے،
لیکن اگر کوئی انسان پورے طور پر حزم و احتیاط سے سے کام لے کر ان روایات کو بیان کرتا ہے،
جو اسے پوری طرح یاد ہیں،
اور اس کو یقین ہے،
تو پھر معمولی چوک کا خطرہ نہیں،
کیونکہ اس نے اپنے آپ کو اس کام کے لیے وقف کر رکھا ہے،
یا کتاب سامنے رکھ کر بیان کرتا ہے۔
اور «فَلْيَتَبَوَّأْ» امر کا صیغہ ہے،
لیکن خبر کے معنی میں ہے:
کہ اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔
یا یہ دعا ہے:
کہ اللہ تعالیٰ اس کا ٹھکانا جہنم بنائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3