سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
4. باب مَا جَاءَ كَيْفَ رَدُّ السَّلاَمِ
باب: سلام کا جواب کس طرح دیا جائے؟
حدیث نمبر: 2692
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَعَلَيْكَ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ هَذَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ " فَسَلَّمَ عَلَيْهِ " , وَقَالَ: " وَعَلَيْكَ "، قَالَ: وَحَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَصَحُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں آیا (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ اس نے نماز پڑھی پھر آ کر آپ کو سلام عرض کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «وعليك» تم پر بھی سلام ہو، جاؤ دوبارہ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یحییٰ بن سعید قطان نے یہ حدیث عبیداللہ بن عمر سے اور عبیداللہ بن عمر نے سعید مقبری سے روایت کی ہے، اس میں انہوں نے «عن أبيه عن أبي هريرة» کہا ہے، اس میں «فسلم عليه وقال وعليك» اس نے آپ کو سلام کیا اور آپ نے کہا تم پر بھی سلام ہو کا ذکر نہیں کیا،
۳- یحییٰ بن سعید کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 303 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1160)