سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
10. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ
باب: اپنے گھر میں داخل ہو تو سلام کرے۔
حدیث نمبر: 2698
حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ الْأَنْصَارِيُّ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بُنَيَّ " إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ يَكُونُ بَرَكَةً عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کیا کرو، یہ سلام تمہارے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے خیر و برکت کا باعث ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 865) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ سلام گھر میں خیر و برکت کی کثرت کا سب سے بہترین نسخہ ہے، بہت افسوس ہے ایسے لوگوں پر جو سلام جیسی چیز کو چھوڑ کر خود بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی خیر و برکت اور سلامتی سے محروم رکھتے ہیں، ہو سکتا ہے ایسے لوگ اپنے بیوی بچوں کو سلام کرنے میں اپنی سبکی محسوس کرتے ہوں، اس لیے گھر میں آتے جاتے سلام ضرور کرنا چاہیئے تاکہ سلام کی خیر و برکت سے محروم نہ رہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2698  
´اپنے گھر میں داخل ہو تو سلام کرے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کیا کرو، یہ سلام تمہارے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے خیر و برکت کا باعث ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2698]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ سلام گھر میں خیروبرکت کی کثرت کا سب سے بہترین نسخہ ہے،
بہت افسوس ہے ایسے لوگوں پر جو سلام جیسی چیز کو چھوڑ کر خود بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی خیروبرکت اور سلامتی سے محروم رکھتے ہیں،
ہو سکتا ہے ایسے لوگ اپنے بیوی بچوں کو سلام کرنے میں اپنی سبکی محسوس کرتے ہوں،
اس لیے گھر میں آتے جاتے سلام ضرور کرنا چاہیے تاکہ سلام کی خیر وبرکت سے محروم نہ رہیں۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2698