سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
12. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
باب: ذمیوں سے سلام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2700
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ، وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1602 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی یہود و نصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں، اور مسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔ اور اس طرح سے ان کو سلام اور مسلمانوں کے بارے میں مزید غور وفکر کا موقع ملے، شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت و غلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (127) ، الصحيحة (704)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2700  
´ذمیوں سے سلام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2700]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہود ونصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں،
اورمسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔
اوراس طرح سے ان کو سلام اورمسلمانوں کے بارے میں مزید غوروفکر کا موقع ملے،
شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت وغلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2700   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1602  
´اہل کتاب کو سلام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1602]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کہنا حرام ہے،
جمہور کی یہی رائے ہے۔
راستے میں آمنا سامنا ہونے پر انہیں تنگ راستے کی جانب مجبور کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں۔
اور یہ غیر اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں اس لیے بقول ائمہ شر و فتنہ سے بچنے کے لیے جو محتاط طریقہ ہو اسے اپنا نا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1602   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5205  
´اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔`
سہیل بن ابوصالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ شام گیا تو وہاں لوگوں (یعنی قافلے والوں) کا گزر نصاریٰ کے گرجا گھروں کے پاس سے ہونے لگا تو لوگ انہیں (اور ان کے پجاریوں کو) سلام کرنے لگے تو میرے والد نے کہا: تم انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ہے: انہیں (یعنی یہود و نصاریٰ کو) سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستہ پر چلنے پر مجبور کرو (یعنی ان پر اپنا دباؤ ڈالے رکھو وہ کونے کنارے سے ہو کر چلیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5205]
فوائد ومسائل:
اس انداز میں دین اسلام اور اہل اسلام کی رفعت اور بلندی کا اظہار ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5205