سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
28. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُولَ عَلَيْكَ السَّلاَمُ مُبْتَدِئًا
باب: بات چیت کی ابتداء «علیک السلام» سے کہہ کر مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2723
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلَاثًا وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی بات کہتے تو اسے تین بار دھراتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
فائدہ ۱؎: تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 30 (94، 95)، والاستئذان 13 (6244) (تحفة الأشراف: 500) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح مختصر الشمائل (192)
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 208  
´روزانہ وعظ و نصیحت سے گریز`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتَّى تُفْهَمَ عَنْهُ وَإِذَا أَتَى عَلَى قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا ". رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گفتگو فرماتے تھے تو تین دفعہ فرماتے اور جب کسی قوم اور جماعت کے پاس تشریف لاتے تو تین دفعہ سلام کرتے۔ ا س حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 208]

تخريج الحدیث:
[صحيح بخاري 95]

فقہ الحدیث:
➊ تقریر، تبلیغ اور نصیحت وغیرہ کے دوران میں اہم بات دو تین دفعہ دہرانی چاہئیے تاکہ مخاطب اسے سمجھ کر یاد کر لے۔
➋ تین دفعہ سلام کہنے سے مراد کسی گھر یا جگہ میں داخل ہونے کے لئے سلام کہنا ہے۔ جیسا کہ امام بخاری کی کتاب الاستئذان میں تبویب سے ظاہر ہے اور علمائے کرام نے بھی یہی مفہوم بیان کیا ہے۔
➌ منصب کے لحاظ سے کتنا ہی بڑا آدمی کیوں نہ ہو، دوسرے کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 208   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2723  
´بات چیت کی ابتداء «علیک السلام» سے کہہ کر مکروہ ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی بات کہتے تو اسے تین بار دھراتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2723]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2723