سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
29. بَاب اجْلِسْ حَيْثُ انْتَهَى بِكَ الْمَجْلِسُ
باب: مجلس میں جہاں پہنچو وہیں بیٹھ جاؤ۔
حدیث نمبر: 2725
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو جس کو جہاں جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث زہیر بن معاویہ نے سماک سے بھی روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 16 (4825) (تحفة الأشراف: 2173)، و مسند احمد (5/98) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مجلس کو کشادہ رکھنا چاہیئے تاکہ ہر آنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کیا جگہ مل جائے اور اس میں تنگی محسوس نہ کرے، مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیئے، دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا ممنوع ہے، اس میں رتبے و درجے کا کوئی اعتبار نہیں، یہ اور بات ہے کہ بیٹھا ہوا شخص اپنے سے بڑے کے لیے جگہ خالی کر دے پھر تو اس جگہ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (330) ، تخريج علم أبي خيثمة (100)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2725  
´مجلس میں جہاں پہنچو وہیں بیٹھ جاؤ۔`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو جس کو جہاں جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مجلس کو کشادہ رکھنا چاہیے تاکہ ہر آنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کی جگہ مل جائے اور اس میں تنگی محسوس نہ کرے،
مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے،
دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا ممنوع ہے،
اس میں رتبے و درجے کا کوئی اعتبار نہیں،
یہ اور بات ہے کہ بیٹھا ہوا شخص اپنے سے بڑے کے لیے جگہ خالی کر دے پھر تو اس جگہ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2725