سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
5. باب مَا جَاءَ كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ
باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟
حدیث نمبر: 2743
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَاهِدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَرْحَمُكَ اللَّهُ " ثُمَّ عَطَسَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا رَجُلٌ مَزْكُومٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله» (اللہ تم پر رحم فرمائے) پھر اسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: اسے تو زکام ہو گیا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2993)، سنن ابی داود/ الأدب 100 (5037)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (1714) (تحفة الأشراف: 4513)، وسنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پر جواب دینے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2743  
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله» (اللہ تم پر رحم فرمائے) پھر اسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: اسے تو زکام ہو گیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2743]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پرجواب دینے کی ضرورت نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2743   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5037  
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» اللہ تم پر رحم فرمائے اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: آدمی کو زکام ہوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5037]
فوائد ومسائل:
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔
اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔
حدیث: 2993)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5037   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: " أَنْتَ مَزْكُومٌ "، قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا یحییٰ بن سعید نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا عکرمہ بن عمار نے اور عکرمہ نے ایاس بن سلمہ سے، ایاس نے اپنے باپ سلمہ سے اور سلمہ رضی الله عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی، مگر اس روایت میں یہ ہے کہ آپ نے اس آدمی کے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا: تمہیں تو زکام ہو گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ ابن مبارک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: " أَنْتَ مَزْكُومٌ "، قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا یحییٰ بن سعید نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا عکرمہ بن عمار نے اور عکرمہ نے ایاس بن سلمہ سے، ایاس نے اپنے باپ سلمہ سے اور سلمہ رضی الله عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی، مگر اس روایت میں یہ ہے کہ آپ نے اس آدمی کے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا: تمہیں تو زکام ہو گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ ابن مبارک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)