صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
95. بَابُ قِتَالِ التُّرْكِ:
باب: ترکوں سے جنگ کا میدان۔
حدیث نمبر: 2928
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ ذُلْفَ الْأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ".
ہم سے سعید بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو گے، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی، چہرے سرخ ہوں گے، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہو گی، ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بند چمڑا لگی ہوئی ہوتی ہے اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کے جوتے بال کے بنے ہوئے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2928 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2928
حدیث حاشیہ:
1۔
اس قسم کے کچھ واقعات 617 ہجری میں ہو چکے ہیں جبکہ ترکوں کا ایک عظیم لشکر نکلا اور انھوں نے ماوراء النہر کے لوگوں کو قتل کیا۔
پھر خراسان کے تمام شہروں میں لوٹ مار مچائی۔
صرف وہی لوگ بچے جو غاروں میں چھپ گئے۔
انھوں نے اسلامی شہروں میں کہرام مچایا۔
مسلمان عورتوں کو اپنے لیے حلال سمجھا۔
ان کی اولاد کو قتل کیا پھر مساجد میں ستونوں کے ساتھ اپنے گھوڑے باندھے۔
2۔
ترک سے مرادتاتاری قوم ہے جو رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین ﷺ کے زمانے تک کافر رہے یہاں تک کہ ہلاکوں خاں ترک نے عربوں پر چڑھائی کر کے خلافت عباسیہ کاکام تمام کردیا۔
واللہ أعلم۔
(عمدة القاري: 247/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2928