سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
53. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2818
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَسَمَ أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا "، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ، انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، فَدَعَوْتُهُ لَهُ، فَخَرَج النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ قِبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: " خَبَأْتُ لَكَ هَذَا "، قَالَ: فَنَظَر إِلَيْهِ، فَقَال: " رَضِيَ مَخْرَمَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں، اور مخرمہ کو (ان میں سے) کچھ نہ دیا۔ مخرمہ رضی الله عنہ نے کہا: اے میرے بیٹے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر چلو، تو میں ان کے ساتھ گیا۔ انہوں نے کہا: تم اندر جاؤ اور آپ کو میرے پاس بلا لاؤ، چنانچہ میں آپ کو ان کے پاس بلا کر لانے کے لیے چلا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر تشریف لائے۔ تو آپ کے پاس ان قباؤں میں سے ایک قباء تھی، آپ نے فرمایا: یہ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ مسور کہتے ہیں: پھر مخرمہ نے آپ کو دیکھا اور بول اٹھے: مخرمہ اسے پا کر خوش ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن ابی ملیکہ کا نام عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة 19 (2599)، والشھادات 11 (2127)، والخمس 11 (3127)، واللباس 12 (5800)، و 42 (5862)، والأدب 82 (6132)، صحیح مسلم/الزکاة 44 (1058)، سنن ابی داود/ اللباس 4 (4028)، سنن النسائی/الزینة 99 (5326) (تحفة الأشراف: 11268) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4028