سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
2. باب وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ
باب: سورۃ ہود کی قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2931
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَقْرَؤُهَا إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ سورة هود آية 46 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ نَحْوَ هَذَا، وَهُوَ حَدِيثُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَن شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ بْنَ حُمَيْدٍ، يَقُولُ: أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ هِيَ أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: كِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدِي وَاحِدٌ، وَقَدْ رَوَى شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ غَيْرَ حَدِيثٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ وَهِيَ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا.
ام سلمہ ۱؎ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے «إنه عمل غير صالح» ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسی طرح کئی ایک رواۃ نے ثابت بنانی سے اس حدیث کی روایت کی ہے،
۲- یہ حدیث شہر بن حوشب سے اسماء بنت یزید کے واسطہ سے بھی روایت کی گئی ہے،
۳- میں نے عبد بن حمید کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اسماء بنت یزید ہی ام سلمہ انصاریہ ہیں،
۴- یہ دونوں ہی حدیثیں میرے نزدیک ایک ہیں،
۵- شہر بن حوشب نے کئی حدیثیں ام سلمہ انصاریہ سے روایت کی ہیں، اور ام سلمہ انصاریہ یہی اسماء بنت یزید ہیں،
۶- عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے انہوں نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3982، و 2983) (تحفة الأشراف: 18163/الف)، و مسند احمد (6/459) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 2809)»

وضاحت: ۱؎: یہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا نہیں ہیں، بلکہ انصاریہ صحابیہ ہیں، لیکن مسند احمد کی بعض روایات میں ام المؤمنین کا اضافہ سے مزی نے اس حدیث کو دونوں ترجمہ میں ذکر کیا ہے۔
۲؎: نوح علیہ السلام کے بیٹے نے غیر صالح عمل کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2809)
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 13  
´قرآن مجید کی مختلف قرآت کا ثبوت`
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے اس (سورہ ہود کی آیت: 46) «عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ» کو اس طرح پڑھا «عَمَلَ غَيْرُ صَالِحٍ» اس نے اچھے عمل نہیں کیے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 13]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی مختلف قرأت کا ثبوت ملتا ہے:
جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا:
«اِنَّهُ عَمِلَ غَيْرُ صَالِحٍ»
یعنی «عَمِلَ» فعل ماضی «غَيْرَ» مفعول بہ یعنی منصوب۔
فعل ماضی میں اس کا ترجمہ یوں ہو گا:
اس نے غیر صالح عمل کیے ہیں۔
لیکن جمہور کی قرأت ہے:
«اِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ»
«عَمَلٌ»: «اِنَّ» کی خبر مرفوع اور «غَيْرُ» اس کی صفت ہے۔
یہ آیت نوح علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 13   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2931  
´سورۃ ہود کی قرأت کا بیان۔`
ام سلمہ ۱؎ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے «إنه عمل غير صالح» ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2931]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ام المومنین ام سلمہ نہیں ہیں،
بلکہ انصاریہ صحابیہ ہیں،
لیکن مسند احمد کی بعض روایات میں ام المومنین کا اضافہ سے مزی نے اس حدیث کو دونوں ترجمہ میں ذکرکیا ہے۔

2؎:
نوح علیہ السلام کے بیٹے نے غیرصالح عمل کیا۔

نوٹ:
(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 2809)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2931   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3982  
´باب:۔۔۔`
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «إنه عمل غير صالح» (بصیغہ ماضی) یعنی: اس نے ناسائشہ کام کیا (سورۃ ہود: ۴۶) پڑھتے سنا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3982]
فوائد ومسائل:
اس آیت کریمہ میں جمہور کی قراءت یوں ہے: یعنی عمل ان کی خبر مرفوع۔
اور غیراس کی صفت ہے لہذا وہ بھی مرفوع ہے۔
یہ آیت کریمہ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں ہے کہ اس عمل کے صالح نہیں ہیں۔
فعل ماضی میں اس کا ترجمعہ ہو گا۔
اس نے غیرصالح (برے) عمل کیے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3982