سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ
باب: سورۃ الکہف میں «من لدنی» میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2933
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ بَصْرِيٌ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " قَرَأَ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا سورة الكهف آية 76 مُثَقَّلَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ ثِقَةٌ، وَأَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ شَيْخٌ مَجْهُولٌ وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ.
ابی بن کعب سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «قد بلغت من لدني عذرا» ۱؎ یعنی «لدني» کو نون ثقیلہ کے ساتھ پڑھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- امیہ بن خالد ثقہ ہیں،
۳- ابوالجاریہ عبدی مجہول شیخ ہیں، ہم ان کا نام نہیں جانتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3985) (تحفة الأشراف: 42) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو الجاریہ عبدی مجہول راوی ہے)»

وضاحت: ۱؎: مشہور قراءت اسی طرح ہے یعنی نون پر تشدید کے ساتھ لیکن نافع وغیرہ نے اس کو اس طرح پڑھا ہے «مِنْ لَدُنِیْ» یعنی نون پر صرف سادہ زیر کے ساتھ بہرحال معنی ایک ہی ہے، یعنی یقیناً آپ میری طرف سے عذر کو پہنچ گئے۔ (الکہف: ۷۶)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (856 / 3985) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2933  
´سورۃ الکہف میں «من لدنی» میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔`
ابی بن کعب سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «قد بلغت من لدني عذرا» ۱؎ یعنی «لدني» کو نون ثقیلہ کے ساتھ پڑھا۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2933]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہورقراء ت اسی طرح ہے یعنی نون پرتشدید کے ساتھ لیکن نافع وغیرہ نے اس کو اس طرح پڑھا ہے ﴿مِنْ لَدُنِیْ﴾  یعنی نون پر صرف سادہ زیر کے ساتھ بہرحال معنی ایک ہی ہے،
یعنی یقینا آپ میری طرف سے عذرکو پہنچ گئے۔
 (الکہف: 76)
نوٹ:
(سند میں ابوالجاریہ عبدی مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2933