سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ
باب: سورۃ الکہف میں «من لدنی» میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2934
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرَأَ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ سورة الكهف آية 86 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قِرَاءَتُهُ وَيُرْوَى أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ اخْتَلَفَا فِي قِرَاءَةِ هَذِهِ الْآيَةِ وَارْتَفَعَا إِلَى كَعْبِ الْأَحْبَارِ فِي ذَلِكَ، فَلَوْ كَانَتْ عِنْدَهُ رِوَايَةٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاسْتَغْنَى بِرِوَايَتِهِ وَلَمْ يَحْتَجْ إِلَى كَعْبٍ وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «في عين حمئة» پڑھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- صحیح ابن عباس کی قرأت ہے جو ان سے مروی ہے،
۳- مروی ہے کہ ابن عباس اور عمرو بن العاص رضی الله عنہم دونوں نے اس آیت کی قرأت میں آپس میں اختلاف کیا، اور اپنا معاملہ (فیصلہ کے لیے) کعب احبار کے پاس لے گئے۔ اگر ان کے پاس اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی روایت ہوتی تو وہ روایت ان کے لیے کافی ہوتی، اور کعب احبار کی طرف انہیں رجوع کی حاجت نہ رہتی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3986) (تحفة الأشراف: 43) (ضعیف الإسناد) (سند میں سعد بن اوس سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، اور مصدع لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کا متن دیگر سندوں سے ثابت ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہی مشہور قراءت ہے، یعنی: «حَمِئَةٍ» حاء کے بعد بغیر الف کے، جبکہ بعض قراء کی قراءت «حَامِئَةٍ» یعنی حاء کے بعد الف غیر مہموزہ کے ساتھ، بہرحال معنی ہے: اور سورج کو ایک دلدل کے چشمے میں ڈوبتا پایا۔ (الکہف: ۸۶)

قال الشيخ الألباني: صحيح المتن
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2934  
´سورۃ الکہف میں «من لدنی» میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «في عين حمئة» پڑھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2934]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے،
یعنی:
﴿حَمِئَةٍ﴾ حاء کے بعد بغیر الف کے،
جبکہ بعض قراء کی قراء ت (حَامِئَةٍ) یعنی حاء کے بعد الف غیر مہموزہ کے ساتھ،
بہرحال معنی ہے:
اور سورج کوایک دلدل کے چشمے میں ڈوبتا پایا۔
 (الکہف: 86)
نوٹ:
(سند میں سعد بن اوس سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں،
اور مصدع لین الحدیث ہیں،
مگر اس حدیث کا متن دیگر سندوں سے ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2934   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3986  
´باب:۔۔۔`
مصدع ابویحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے «في عين حمئة» دلدل کے چشمہ میں (سورۃ الکہف: ۸۶) تخفیف کے ساتھ پڑھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخفف پڑھایا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3986]
فوائد ومسائل:
ابن عامر حمزہ کسائی اور ابوبکر کی قراءت میں یہ لفظ (عربی میں لکھا ہے) وارد ہے۔
(عربی میں لکھا ہے) کا معنی کیچڑ او(عربی میں لکھا ہے) گرم کہتے ہیں(مزید دیکھیے آئندہ حدیث)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3986