سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
4. باب وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ
باب: سورۃ الروم کے شانِ نزول کا بیان۔
حدیث نمبر: 2935
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ ظَهَرَتْ الرُّومُ عَلَى فَارِسَ، فَأَعْجَبَ ذَلِكَ الْمُؤْمِنِينَ، فَنَزَلَتْ الم {1} غُلِبَتِ الرُّومُ {2} إِلَى قَوْلِهِ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ سورة الروم آية 1 ـ 4، قَالَ: يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِظُهُورِ الرُّومِ عَلَى فَارِسَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيُقْرَأُ غَلَبَتْ وَغُلِبَتْ، يَقُولُ: كَانَتْ غُلِبَتْ ثُمَّ غَلَبَتْ، هَكَذَا قَرَأَ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ غَلَبَتْ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر رومی (اہل کتاب نصاریٰ) اہل فارس (آتش پرست مجوسیوں) پر غالب آ گئے۔ تو یہ چیز مسلمانوں کو بڑی پسند آئی اور اسی موقع پر ( «الم غلبت الروم» سے «يفرح المؤمنون») تک کی آیات نازل ہوئیں ۱؎۔ چنانچہ مسلمان اہل روم کے اہل فارس پر غلبہ سے خوش ہوئے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- «غَلَبَتْ» اور «غُلِبَتْ» دونوں پڑھا جاتا ہے۔ کہتے ہیں: اہل روم پہلے مغلوب ہوئے پھر غالب آ گئے، ایسے ہی نصر بن علی نے «غَلَبَتْ» پڑھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4208) (صحیح) (عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: «الم» رومی مغلوب ہو گئے ہیں نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے، چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے، اس روز مسلمان خوش ہوں گے۔ (الروم: ۱-۴)
۲؎: اس لیے کہ مسلمان اہل کتاب (قرآن والے) تھے اور رومی بھی اہل کتاب (انجیل والے) تھے، اور اہل فارس کافر و مشرک تھے جیسے اہل مکہ کافر و مشرک تھے۔ ان کی خوشی ادنی موافقت کی بنا پر تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وسيأتي برقم (3420)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2935  
´سورۃ الروم کے شانِ نزول کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر رومی (اہل کتاب نصاریٰ) اہل فارس (آتش پرست مجوسیوں) پر غالب آ گئے۔ تو یہ چیز مسلمانوں کو بڑی پسند آئی اور اسی موقع پر ( «الم غلبت الروم» سے «يفرح المؤمنون») تک کی آیات نازل ہوئیں ۱؎۔ چنانچہ مسلمان اہل روم کے اہل فارس پر غلبہ سے خوش ہوئے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2935]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
الم،
رومی مغلوب ہوگئے ہیں نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے،
چند سال میں ہی،
اس سے پہلے اوراس کے بعد بھی اختیاراللہ تعالیٰ ہی کا ہے،
اس روز مسلمان خوش ہوں گے۔
 (الروم: 1-4)
2؎:
اس لیے کہ مسلمان اہل کتاب (قرآن والے) تھے اور رومی بھی اہل کتاب (انجیل والے) تھے،
اور اہل فارس کافرومشرک تھے جیسے اہل مکہ کافرومشرک تھے۔
ان کی خوشی ادنی موافقت کی بنا پر تھی۔

نوٹ:
(عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں،
شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2935