عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، پھر آپ کو ہجرت کا حکم ملا، اسی موقع پر آیت: «وقل رب أدخلني مدخل صدق وأخرجني مخرج صدق واجعل لي من لدنك سلطانا نصيرا»”دعا کر، اے میرے رب! مجھے اچھی جگہ پہنچا اور مجھے اچھی طرح نکال، اور اپنی طرف سے مجھے قوی مددگار مہیا فرما“(بنی اسرائیل: ۸۰)، نازل ہوئی۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3139
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، پھر آپ کو ہجرت کا حکم ملا، اسی موقع پر آیت: «وقل رب أدخلني مدخل صدق وأخرجني مخرج صدق واجعل لي من لدنك سلطانا نصيرا»”دعا کر، اے میرے رب! مجھے اچھی جگہ پہنچا اور مجھے اچھی طرح نکال، اور اپنی طرف سے مجھے قوی مددگار مہیا فرما“(بنی اسرائیل: ۸۰)، نازل ہوئی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3139]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دعا کر، اے میرے رب! مجھے اچھی جگہ پہنچا اور مجھے اچھی طرح نکال، اور اپنی طرف سے مجھے قوی مددگار مہیا فرما (بنی اسرائیل: 80)
نوٹ:
(سند میں قابوس لین الحدیث ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3139