سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
22. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ
باب: سورۃ انبیاء سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3167
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْعِظَةِ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَرَأَ: كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا سورة الأنبياء آية 104 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، وَإِنَّهُ سَيُؤْتَى بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي، فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ: رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ {117} إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {118} سورة المائدة آية 117-118، فَيُقَالُ: هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ "،
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تم لوگ قیامت کے دن اللہ کے پاس ننگے اور غیر مختون جمع کئے جاؤ گے، پھر آپ نے آیت پڑھی «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا» ہم نے جیسے پہلے آدمی کو پیدا کیا ہے ویسا ہی دوبارہ لوٹا دیں گے (پیدا فرما دیں گے) (الانبیاء: ۱۰۴)، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن جنہیں سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے، (قیامت کے دن) میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے جنہیں چھانٹ کر بائیں جانب (جہنم کی رخ) کر دیا جائے گا، میں کہوں گا پروردگار! یہ تو میرے اصحاب (امتی) ہیں، کہا جائے گا: آپ کو نہیں معلوم ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی باتیں (خرافات) دین میں پیدا (داخل) کر دیں۔ (یہ سن کر) میں بھی وہی بات کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہی ہے «وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت أنت الرقيب عليهم وأنت على كل شيء شهيد إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم» میں جب تک ان کے درمیان تھا ان کی دیکھ بھال کرتا رہا تھا، پھر جب آپ نے مجھے اٹھا لیا آپ ان کے محافظ و نگہبان بن گئے، آپ ہر چیز سے واقف ہیں۔ اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے و غلام ہیں۔ (آپ انہیں سزا دے سکتے ہیں) اور اگر آپ انہیں معاف کر دیں تو آپ زبردست حکمت والے ہیں (المائدہ: ۱۱۸)، کہا جائے گا: یہ وہ لوگ ہیں کہ آپ نے جب سے ان کا ساتھ چھوڑا ہے یہ اپنی پہلی حالت سے پھر گئے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2423 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (2552)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3167  
´سورۃ انبیاء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تم لوگ قیامت کے دن اللہ کے پاس ننگے اور غیر مختون جمع کئے جاؤ گے، پھر آپ نے آیت پڑھی «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا» ہم نے جیسے پہلے آدمی کو پیدا کیا ہے ویسا ہی دوبارہ لوٹا دیں گے (پیدا فرما دیں گے) (الانبیاء: ۱۰۴)، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن جنہیں سب سے پہلے کپڑا پہنایا جائے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے، (قیامت کے دن) میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے جنہیں چھانٹ کر بائیں جانب (جہنم کی رخ) کر دیا جائے گا، میں کہوں گا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3167]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے جیسے پہلے آدمی کو پیدا کیا ہے ویسا ہی دوبارہ لوٹا دیں گے،
(پیدا فرما دیں گے...(الأنبیاء: 104)
2؎:
میں جب تک ان کے درمیان تھا ان کی دیکھ بھال کرتا رہا تھا،
پھر جب آپ نے مجھے اٹھا لیا آپ ان کے محافظ ونگہبان بن گئے،
آپ ہر چیز سے واقف ہیں۔
اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے وغلام ہیں۔
(آپ انہیں سزادے سکتے ہیں) اور اگر آپ انہیں معاف کر دیں تو آپ زبردست حکمت والے ہیں (المائدۃ: 118)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3167   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2423  
´حشر و نشر کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہو گا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اور ختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی: «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين» جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، اور ہم اسے ضرور کر کے ہی رہیں گے (الانبیاء: ۱۰۴)، انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2423]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے،
یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے،
اور ہم اسے ضرور کرکے ہی رہیں گے۔
(الانبیاء: 104)
2؎:
ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے،
اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا،
اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگر انسان کا ایمان وعمل درست نہ ہوتووہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں ر ہا ہو،
کسی دوسری ہستی پر مغرور ہوکر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہوسکتی ہے،
بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتارہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔

3؎:
اگر تو انہیں عذاب دے تو یقینا یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں تو بخش دے تو یقینا تو غالب اور حکمت والا ہے۔
(المائدہ: 118)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2423   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، نَحْوَهُ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: كَأَنَّهُ تَأَوَّلَهُ عَلَى أَهْلِ الرِّدَّةِ.
اس سند سے بھی شعبہ نے اسی طرح مغیرہ بن نعمان سے روایت کی ہے، اس حدیث کو سفیان ثوری نے مغیرہ بن نعمان سے اسی طرح روایت کی ہے،
۴- اس سے ان کی مراد اہل ردہ یعنی مرتدین کا گروہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ یعنی «إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك» میں «أحداث» سے مراد، اسلام سے مرتد ہونا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (2552)