سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3202
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " طَلْحَةُ مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ.
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایک خوشخبری نہ سنا دوں؟ میں نے کہا: ضرور، سنائیے، کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طلحہ رضی الله عنہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے «ممن قضى نحبه» فرمایا ہے، یعنی جو اپنا کام پورا کر چکے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے معاویہ رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- جبکہ یہ حدیث موسیٰ بن طلحہ صرف طلحہ کی حدیث سے روایت کی جاتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (126) (تحفة الأشراف: 11445) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (126)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث126  
´طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلحہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو فرمایا: یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کئے ہوئے عہد کو پورا کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 126]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں اس آیت مبارکہ کی طرف اشارہ ہے ﴿مِنَ المُؤمِنينَ رِ‌جالٌ صَدَقوا ما عـهَدُوا اللَّهَ عَلَيهِ فَمِنهُم مَن قَضى نَحبَهُ وَمِنهُم مَن يَنتَظِرُ‌ وَما بَدَّلوا تَبديلًا﴾ (الاحزاب: 23)
مومنوں میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ سے کیا تھا، اسے سچا کر دکھایا۔
بعض نے تو اپنا وعدہ پورا کر دیا اور بعض (موقع کے)
منتظر ہیں اور انہوں نے (اپنے عزم میں)
کوئی تبدیلی نہیں کی۔

(2)
اس میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا شرف ہے کہ انہیں شہادت سے پہلے وعدہ پورا کرنے والا قرار دے دیا گیا۔
گویا انہوں نے اب تک جو کار ہائے نمایاں انجام دیے ہیں وہ اتنے زیادہ اور اتنے عظیم ہیں کہ انہیں شہادت سے پہلے ہی شہیدوں کے بلند مقام کا حامل قرار دیا جا سکتا ہے۔

(3)
اس میں ان کے مخلص مومن ہونے کی گواہی بھی ہے اور یہ کہ ان کا اللہ سے کیا ہوا وعدہ، ایک سچا وعدہ ہے جو خلوص قلب سے کیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 126   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3740  
´طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں یہ خوشخبری نہ سناؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے سلسلہ میں اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3740]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اللہ تعالیٰ کے قول ﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ﴾ (الأحزاب:23) کی طرف اشارہ ہے (یعنی: مومنوں میں ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد وپیمان (صبروثبات) کو سچ کر دکھا یا،
ان میں سے بعض نے تو اپنی نذر پوری کر دی،
اور بعض وقت کا انتظار کر رہے ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3740