سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3210
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ البَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيّ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ سورة الأحزاب آية 40، قَالَ: مَا كَانَ لِيَعِيشَ لَهُ فِيكُمْ وَلَدٌ ذَكَرٌ.
‏‏‏‏ عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم» (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں (الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف الإسناد) (سند میں ”مسلمہ بن علقمہ“ صدوق ہیں، لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)»

وضاحت: ۱؎: ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3210  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
‏‏‏‏ عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم» (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں (الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3210]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد(ﷺ) نہیں (الأحزاب: 40)

2؎:
ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔

نوٹ:
(سند میں مسلمہ بن علقمہ صدوق ہیں،
لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3210