سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: تفسیر قرآن کریم
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3215
حَدَّثَنَا عَبْدٌ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا " نُهِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ الْمُهَاجِرَاتِ "، قَالَ: لا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ سورة الأحزاب آية 52 فَأَحَلَّ اللَّهُ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 50، وَحَرَّمَ كُلَّ ذَاتِ دِينٍ غَيْرَ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ قَالَ: وَمَنْ يَكْفُرْ بِالإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة المائدة آية 5 وَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ سورة الأحزاب آية 50 وَحَرَّمَ مَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، قَالَ: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَذْكُرُ، عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: لَا بَأْسَ بِحَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومن اور مہاجر عورتوں کے سوا دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا، (جیسا کہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك» آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلال نہیں، اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں، سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: ۵۲)، اللہ نے (نبی کے لیے) تمہاری جوان مومن مسلمان عورتیں حلال کر دی ہیں۔ «وامرأة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي» اور وہ ایمان والی عورت بھی اللہ نے حلال کر دی ہیں جو اپنے آپ کو نبی کو پیش کر دے، اور اسلام کے سوا ہر دین والی عورت کو حرام کر دیا ہے۔ پھر اللہ نے فرمایا: «ومن يكفر بالإيمان فقد حبط عمله وهو في الآخرة من الخاسرين» جو ایمان کا منکر ہوا اس کا عمل ضائع گیا، اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہو گا (المائدہ: ۵)، اور اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے «يا أيها النبي إنا أحللنا لك أزواجك اللاتي آتيت أجورهن وما ملكت يمينك مما أفاء الله عليك» سے لے کر «خالصة لك من دون المؤمن» اے نبی! ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں اور وہ باندیاں تمہارے لیے حلال کر دی ہیں جو اللہ نے تمہیں بطور مال فیٔ (غنیمت) میں عطا فرمائی ہیں (الاحزاب: ۵۰)، تک، یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے ۱؎ اور دوسرے مومنین کے لیے نہیں (ان کا نکاح بغیر مہر کے نہیں ہو سکتا) ان کے علاوہ عورتوں کی اور قسمیں حرام کر دی گئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے عبدالحمید بن بہرام کی روایت ہی سے جانتے ہیں،
۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: عبدالحمید بن بہرام کی شہر بن حوشب سے روایات کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5683) (ضعیف الإسناد) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: اس خاص حکم سے مراد یہ ہے کہ نبی کے سوا کسی اور مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ بغیر مہر اور بغیر ولی کے عورت سے شادی کر لے، اپنے آپ کو بغیر مہر کے ہبہ کرنا صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، اس کا تعلق چچا زاد، پھوپھی زاد خالہ زاد اور ماموں زاد بہنوں سے شادی سے نہیں ہے، جبکہ اس دور کے بعض متجددین نے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3215  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومن اور مہاجر عورتوں کے سوا دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا، (جیسا کہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك» آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلال نہیں، اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں، سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: ۵۲)، اللہ نے (نبی کے لیے) تمہاری جوان مومن مسلمان عورتیں حلال کر دی ہیں۔ «وام۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3215]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلا ل نہیں۔
اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں،
سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: 52)

2؎:
جو ایمان کا منکر ہوا اس کا عمل ضائع گیا،
اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہو گا (المائدۃ: 5)

3؎:
اے نبی! ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں اور وہ باندیاں تمہارے لیے حلال کر دی ہیں جو اللہ نے تمہیں بطور مال فیٔ (غنیمت) میں عطا فرمائی ہیں (الأحزاب: 50)

4؎:
اس خاص حکم سے مراد یہ ہے کہ نبی کے سوا کسی اورمسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ بغیر مہر اور بغیر ولی کے عورت سے شادی کر لے،
اپنے آپ کو بغیر مہر کے ہبہ کرنا صرف نبی اکرمﷺکے ساتھ خاص ہے،
اس کا تعلق چچا زاد،
پھوپھی زاد،
خالہ زاد اورماموں زاد بہنوں سے شادی سے نہیں ہے،
جبکہ اس دورکے بعض متجددین نے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔

نوٹ:
(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3215