انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے زمین بنائی تو وہ ہلنے لگی چنانچہ اللہ نے پہاڑ بنائے اور ان سے کہا: اسے تھامے رہو، تو زمین ٹھہر گئی، (اس کا ہلنا و جھکنا بند ہو گیا) فرشتوں کو پہاڑوں کی سختی و مضبوطی دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، انہوں نے کہا: اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں پہاڑ سے بھی زیادہ ٹھوس کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، لوہا ہے“، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں لوہے سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، آگ ہے“، انہوں نے کہا: اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں آگ سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، پانی ہے“، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں پانی سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، ہوا ہے“، انہوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں ہوا سے بھی زیادہ طاقتور کوئی مخلوق ہے۔ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، ابن آدم ہے جو اپنے داہنے سے اس طرح صدقہ دیتا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہونے پاتی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 871) (ضعیف) (سند میں سلیمان بن ابی سلیمان الھاشمی لین الحدیث راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1923) ، التعليق الرغيب (2 / 31) // ضعيف الجامع الصغير (4770) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3369
´باب:۔۔۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے زمین بنائی تو وہ ہلنے لگی چنانچہ اللہ نے پہاڑ بنائے اور ان سے کہا: اسے تھامے رہو، تو زمین ٹھہر گئی، (اس کا ہلنا و جھکنا بند ہو گیا) فرشتوں کو پہاڑوں کی سختی و مضبوطی دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، انہوں نے کہا: اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں پہاڑ سے بھی زیادہ ٹھوس کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، لوہا ہے“، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں لوہے سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ”ہاں، آگ ہے“، انہوں نے کہا: اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں آگ سے بھی زیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3369]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں سلیمان بن ابی سلیمان الھاشمی لین الحدیث راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3369