سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
7. باب مَا جَاءَ فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَا لَهُمْ مِنَ الْفَضْلِ
باب: ایک جگہ بیٹھ کر ذکر الٰہی کرنے والوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3378
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے روایت ہے: انہوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قوم اللہ کو یاد کرتی ہے (ذکر الٰہی میں رہتی ہے) اسے فرشتے گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی اسے ڈھانپ لیتی ہے، اس پر سکینت (طمانیت) نازل ہوتی ہے اور اللہ اس کا ذکر اپنے ہاں فرشتوں میں کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 11 (2700)، سنن ابن ماجہ/الأدب 53 (3791) (تحفة الأشراف: 3964، و12194) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ طریق (۳۳۸۰) کے بعد مطبوع نسخوں میں تھا، اور صحیح جگہ اس کی یہی ہے، جیسا کہ کئی قلمی نسخوں میں آیا ہے، یہ سند محبوبی کی روایت سے ساقط تھی، اسی لیے مزی نے اس سند کو تحفۃ الأشراف میں ذکر نہیں کیا، حافظ ابن حجر نے اس پر استدراک کیا اور کہا کہ ایسے ہی میں نے اس کو دیکھا ہے حافظ ابوعلی حسین بن محمد صدفی (ت: ۵۱۴ھ) کے قلم سے جامع ترمذی میں، اور ایسے ہی ابن زوج الحرۃ کی روایت میں ہے، اور میں نے اسے محبوبی کی روایت میں نہیں دیکھا ہے (النکت الظراف ۳/۳۲۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3791)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3791  
´ذکر الٰہی کی فضیلت۔`
ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں گواہی دیتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ مجلس میں بیٹھ کر ذکر الٰہی کرتے ہیں، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور (اللہ کی) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور سکینت ان پر نازل ہونے لگتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں سے ان کا ذکر کرتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3791]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ذکر کےلیے بیٹھنے والوں سے مراد مسنوں انداز سے ذکر کرنے والے ہیں، مثلاً:
نماز سے فارغ ہو کر مسنون اذکار میں مشغول افراد یا وعظ ودرس قرآن و حدیث کی مجلس یا آپس میں اللہ کی نعمتوں کا ذکر تا کہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو۔

(2)
خود ساختہ الفاظ کے ساتھ، خود ساختہ طریقوں سے ذکر کرنا خلاف سنت ہے، جیسے روشنیاں بجھا کر اجتماعی طور پر ذکر کرنا، بالخصوص الفاظ کی ضربیں لگانا، یا ایسی دعاؤں کو اہمیت دینا جو نبی ﷺ سے منقول نہیں، مثلاً:
درود تاج، درود ماہی، کیفیت ہیکل، شش قفل وغیرہ۔
ایسی چیزوں سے ثواب کی بجائے گناہ کا اندیشہ ہے۔

(3)
فرشتے نیکی کی مجلس میں شریک ہوتے ہیں۔

(4)
سکینت سے مراد دل میں اطمینان و سکون اور خوشی کی خاص کیفیت ہے جو ذکر کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے۔

(5)
فرشتوں میں ذکر فرمانے کا مقصد اس عمل پر خوشنودی کا اظہار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3791   
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ الْأَغَرَّ أَبَا مُسْلِمٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
اس سند سے شعبہ نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے اغر (یعنی ابو مسلم) سے سنا، انہوں نے کہا: میں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما کے متعلق گواہی دیتا ہوں، ان دونوں (بزرگوں) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دی، اور پھر اوپر والی حدیث جیسی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3791)