صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
125. بَابُ إِرْدَافِ الْمَرْأَةِ خَلْفَ أَخِيهَا:
باب: عورت کا اپنے بھائی کے پیچھے ایک ہی اونٹ پر سوار ہونا۔
حدیث نمبر: 2985
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ أُرْدِفَ عَائِشَةَ وَأُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عمرو بن اوس نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے عائشہ رضی اللہ عنہا کو بٹھا کر لے جاؤں اور تنعیم سے (احرام باندھ کر) انہیں عمرہ کرا لاؤں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 934  
´(حدود حرم سے باہر) مقام تنعیم سے عمرہ کرنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ عائشہ رضی الله عنہا کو تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرائیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 934]
اردو حاشہ: 1؎:
تنعیم مکہ سے باہرایک معروف جگہ کا نام ہے جو مدینہ کی جہت میں مکہ سے چارمیل کی دوری پر ہے،
عمرہ کے لیے اہل مکہ کی میقات حل (حرم مکہ سے باہرکی جگہ) ہے،
اورتنعیم چونکہ سب سے قریبی حِل ہے اس لیے آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کوتنعیم سے احرام باندھنے کا حکم دیا۔
اور یہ عمرہ ان کے لیے اس عمرے کے بدلے میں تھا جو وہ حج سے قبل حیض آجانے کی وجہ سے نہیں کرسکی تھیں،
اس سے حج کے بعد عمرہ پر عمرہ کرنے کی موجودہ چلن پر دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 934   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1995  
´عمرے کے احرام میں عورت کو حیض آ جائے پھر حج کا وقت آ جائے تو وہ عمرے کو چھوڑ کر حج کا تلبیہ پکارے، کیا اس پر عمرے کی قضاء لازم ہو گی؟`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1995]
1995. اردو حاشیہ:
➊ تنعیم مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر قریب ترین مقام اورآجکل شہر کی آبادی کاحصہ ہے۔اور مسجد عائشہ کے نام سے معروف منزل ہے۔
➋ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔کہ اس روایت میں (فاذا ھبطت) جب تو اسے لے کر ٹیلےسے اُترے۔ والا آخری حصہ صحیح نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1995   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2985  
2985. حضرت عبد الرحمٰن بن ابی بکر صدیق ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ میں حضرت عائشہ ؓ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھاؤں اور مقام تنعیم سے انھیں عمرہ کرا لاؤں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2985]
حدیث حاشیہ:
اس موقع پر حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرؓ نے اپنی محترمہ بہن حضرت عائشہؓ کو سواری پر پیچھے بٹھایا۔
اس سے باب کا مقصد ثابت ہوا۔
پہلی حدیث میں مزید تفصیل بھی مذکور ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2985   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2985  
2985. حضرت عبد الرحمٰن بن ابی بکر صدیق ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ میں حضرت عائشہ ؓ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھاؤں اور مقام تنعیم سے انھیں عمرہ کرا لاؤں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2985]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں صراحت ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن ؓ نے اپنی ہمشیرہ اُم المومنین حضرت عائشہ ؓ کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔
اگرچہ یہ سفر حج سے متعلق تھا تاہم سفر جہاد کو اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔
عورتوں کا جہاد حج کرنا ہے۔
(صحیح البخاري، الجهاد، حدیث: 2875۔
2876)

اس طرح قیاس کے بغیر ہی عنوان میں بیان کردہ مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

سفر و حضر میں محرم کے ساتھ خلوت جائز ہے اور کوئی بھی عورت اپنے محرم کے ہمراہ سفر کر سکتی ہے خواہ وہ سفر حج و عمرہ ہو یا سفر جہاد نیزوہ اپنے محرم کے ساتھ سواری پر بھی بیٹھ سکتی ہے۔
چونکہ اس طرح کے واقعات دوران سفر میں اکثرو بیشتر پیش آتے رہتے ہیں لہٰذا امام بخاری ؒنے انھیں بیان کردیا ہے۔
آئندہ بہت سے عنوانات اسی قبیل سے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2985