سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
22. باب مِنْهُ
باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3406
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلَالٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ، وَيَقُولُ فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «مسبحات» ۱؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ۲؎، آپ فرماتے تھے: ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2921 (ضعیف) (سند میں بقیة بن الولید مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (344) میں اسے ضعیف کہا ہے)»

وضاحت: ۱؎: وہ سورتیں جن کے شروع میں «سبح»، «یسبح» یا «سبحان اللہ» ہے۔
۲؎: سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اور دعاؤں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد روایات وارد ہیں جن میں بعض کا مولف نے بھی ذکر کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اور سورتیں پڑھ لیتے ہوں، یا نشاط اور چستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اور کبھی کوئی۔

قال الشيخ الألباني: حسن ومضى برقم (3101)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3406  
´سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «مسبحات» ۱؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ۲؎، آپ فرماتے تھے: ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3406]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہ سورتیں جن کے شروع میں (سَبَّحَ یُسَبِّحُ) یا (سُبحَانَ اللہ) ہے۔

2؎:
سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اور دعاؤں کے بارے میں آپﷺسے متعدد روایات واردہ یں جن میں بعض کا مؤلف نے بھی ذکرکیا ہے،
نبی اکرمﷺ سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اورسورتیں پڑھ لیتے ہوں،
یا نشاط اور چستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اور کبھی کوئی۔

نوٹ:
(سند میں بقیۃ بن الولید مدلس راوی ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے،
نیز عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بِلَالٍ الخزاعي الشِّاميِ مَقْبول عِنْدَالمتابعة)
ہیں،
اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں،
البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے،
اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (344) میں اسے ضعیف کہا ہے)-
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3406   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2921  
´باب:۔۔۔`
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے مسبحات پڑھتے تھے ۱؎ آپ فرماتے تھے: ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2921]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسبحات وہ سورتیں ہیں جو سبحان اللہ،
سبح اور یسبح سے شروع ہوتی ہیں،
وہ یہ ہیں:
بنی اسرائیل،
الحدید،
الحشر،
الجمعہ،
الصف،
التغابن،
اورالاعلیٰ۔

نوٹ:
(سند میں بقیۃ بن الولید مدلس راوی ہیں،
اورروایت عنعنہ سے ہے،
نیز (عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعي الشامي مقبول عندالمتابعة) ہیں،
اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2921   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5057  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے «المسبحات» ۱؎ پڑھتے تھے، اور فرماتے تھے: ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5057]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
(المسبحات) سے مراد قرآن کریم کی وہ سورتیں ہیں۔
جن کی ابتداء میں لفظ  (سبحان سبَّحَ) یا «یُسَبِّحُ»  آیا ہے۔
اور یہ سات سورتیں ہیں۔
بني اسرائيل ...الحديد...الحشر...الصف...الجمعة...التغابن...الاعلی
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5057