علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑ جانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا: ”کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتا دوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی رضی الله عنہ سے آئی ہے۔
وضاحت: ۱؎: وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی رضی الله عنہ نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی الله عنہا کو بھیجا، لیکن آپ نے فاطمہ رضی الله عنہا کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3408
´سوتے وقت سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ پڑھنے کا بیان۔` علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑ جانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا: ”کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتا دوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3408]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی رضی اللہ عنہ نے انھیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھیجا، لیکن آپﷺ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3408