سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
50. باب مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ،
باب: بجلی کی گرج سنے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 3450
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي مَطَرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَالصَّوَاعِقِ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو فرماتے: «اللهم لا تقتلنا بغضبك ولا تهلكنا بعذابك وعافنا قبل ذلك» اے اللہ! تو اپنے غضب سے ہمیں نہ مار، اپنے عذاب کے ذریعہ ہمیں ہلاک نہ کر، اور ایسے برے وقت کے آنے سے پہلے ہمیں بخش دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 269 (927) (تحفة الأشراف: 7041)، و مسند احمد (2/100) (ضعیف) (سند میں ابو مطر مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1042) ، الكلم الطيب (158 / 111) // ضعيف الجامع الصغير (4421) ، المشكاة (1521) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3450  
´بجلی کی گرج سنے تو کیا کہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو فرماتے: «اللهم لا تقتلنا بغضبك ولا تهلكنا بعذابك وعافنا قبل ذلك» اے اللہ! تو اپنے غضب سے ہمیں نہ مار، اپنے عذاب کے ذریعہ ہمیں ہلاک نہ کر، اور ایسے برے وقت کے آنے سے پہلے ہمیں بخش دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3450]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تواپنے غضب سے ہمیں نہ مار،
اپنے عذاب کے ذریعہ ہمیں ہلاک نہ کر،
اور ایسے برے وقت کے آنے سے پہلے ہمیں بخش دے۔

نوٹ:

(سند میں ابو مطر مجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3450