عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی، پھر ابوبکر، پھر عمر رضی الله عنہما، (سے زمین شق ہو گی) پھر میں بقیع والوں کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ اٹھائے جائیں گے، پھر میں مکہ والوں کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ میرا حشر حرمین کے درمیان ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور عاصم بن عمر محدثین کے نزدیک حافظ نہیں ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3692
´عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی، پھر ابوبکر، پھر عمر رضی الله عنہما، (سے زمین شق ہو گی) پھر میں بقیع والوں کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ اٹھائے جائیں گے، پھر میں مکہ والوں کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ میرا حشر حرمین کے درمیان ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3692]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عاصم العمری ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3692