سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
18. باب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه
باب: عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3693
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا صَحِيحٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: مُحَدَّثُونَ يَعْنِي مُفَهَّمُونَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگلی امتوں میں کچھ ایسے لوگ ہوتے تھے، جو «مُحدّث» ہوتے تھے ۱؎ اگر میری امت میں کوئی ایسا ہوا تو وہ عمر بن خطاب ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- مجھ سے سفیان کے کسی شاگرد نے بیان کیا کہ سفیان بن عیینہ نے کہا: «محدثون» وہ ہیں جنہیں دین کی فہم عطا کی گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2398) (تحفة الأشراف: 17717)، و مسند احمد (6/55) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «محدث» اس کو کہتے ہیں جس کی زبان پر اللہ کی طرف سے حق بات کا الہام ہوتا ہے، جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر اس کے پاس نہیں آتے کیونکہ وہ آدمی نبی نہیں ہوتا، اللہ کی طرف سے حق بات اس کے دل و دماغ میں ڈال دی جاتی ہے، اور فی الحقیقت کئی معاملات میں عمر رضی الله عنہ کی رائے کی تائید اللہ تعالیٰ نے وحی سے فرما دی (نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۳۶۹۱)۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3693  
´عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگلی امتوں میں کچھ ایسے لوگ ہوتے تھے، جو «مُحدّث» ہوتے تھے ۱؎ اگر میری امت میں کوئی ایسا ہوا تو وہ عمر بن خطاب ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
محدث اس کو کہتے ہیں جس کی زبان پر اللہ کی طرف سے حق بات کا الہام ہوتا ہے،
جبرئیل ؑ وحی لیکر اس کے پاس نہیں آتے کیونکہ وہ آدمی نبی نہیں ہوتا،
اللہ کی طرف سے حق بات اس کے دل ودماغ میں ڈال دی جاتی ہے،
اور فی الحقیقت کئی معاملات میں عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کی تائید اللہ تعالیٰ نے وحی سے فرما دی (نیز دیکھئے حدیث رقم:3691)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3693