ابوہریرہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عجم کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”مجھے ان پر یا ان کے بعض لوگوں پر تم سے یا تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف ابوبکر بن عیاش کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اور صالح بن ابی صالح کو صالح بن مہران مولی عمرو بن حریث بھی کہا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13502) (ضعیف) (سند میں صالح بن ابی صالح ضعیف راوی ہیں)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3932
´عجمیوں کی فضیلت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عجم کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”مجھے ان پر یا ان کے بعض لوگوں پر تم سے یا تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3932]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں صالح بن ابی صالح ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3932