سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
74. باب فِي ثَقِيفٍ وَبَنِي حَنِيفَةَ
باب: قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3946
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةً مِنْ إِبِلِهِ الَّتِي كَانُوا أَصَابُوا بِالْغَابَةِ، فَعَوَّضَهُ مِنْهَا بَعْضَ الْعِوَضِ، فَتَسَخَّطَهُ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ يَقُولُ: " إِنَّ رِجَالًا مِنَ الْعَرَبِ يُهْدِي أَحَدُهُمُ الْهَدِيَّةَ فَأُعَوِّضُهُ مِنْهَا بِقَدْرِ مَا عِنْدِي , ثُمَّ يَتَسَخَّطُهُ , فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُ فِيهِ عَلَيَّ , وَايْمُ اللَّهِ لَا أَقْبَلُ بَعْدَ مَقَامِي هَذَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، عَنْ أَيُّوبَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی فزارہ کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان اونٹوں میں سے جو اسے غابہ میں ملے تھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تو آپ نے اسے اس کا کچھ عوض دیا، لیکن وہ آپ سے خفا رہا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا کہ عربوں میں سے کچھ لوگ مجھے ہدیہ دیتے ہیں اور اس کے بدلہ میں انہیں جس قدر میرے پاس ہوتا ہے میں دیتا ہوں، پھر بھی وہ خفا رہتا ہے اور برابر مجھ سے اپنی خفگی جتاتا رہتا ہے، قسم اللہ کی! اس کے بعد میں عربوں میں سے کسی بھی آدمی کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے قریشی، انصاری یا ثقفی یا دوسی کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے اور یہ یزید بن ہارون کی روایت سے جسے وہ ایوب سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 82 (3537)، وانظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14320) (صحیح) (سابقہ حدیث میں ایوب بن مسکین (یا ابن ابی مسکین) صدوق ہیں، لیکن صاحب اوہام ہیں، اور اس سند میں محمد بن اسحاق صدوق لیکن مدلس ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث اور سابقہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم 1684)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3945)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3946  
´قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی فزارہ کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان اونٹوں میں سے جو اسے غابہ میں ملے تھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تو آپ نے اسے اس کا کچھ عوض دیا، لیکن وہ آپ سے خفا رہا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا کہ عربوں میں سے کچھ لوگ مجھے ہدیہ دیتے ہیں اور اس کے بدلہ میں انہیں جس قدر میرے پاس ہوتا ہے میں دیتا ہوں، پھر بھی وہ خفا رہتا ہے اور برابر مجھ سے اپنی خفگی جتاتا رہتا ہے، قسم اللہ کی! اس کے بعد میں عربوں میں سے کسی بھی آدمی کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے ق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3946]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سابقہ حدیث میں ایوب بن مسکین (یا ابن ابی مسکین) صدوق ہیں،
لیکن صاحب اوہام ہیں،
اور اس سند میں محمد بن اسحاق صدوق لیکن مدلس ہیں،
لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث اورسابقہ حدیث صحیح ہے،
ملاحظہ ہو:الصحیحة رقم: 1684)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3946   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3945  
´قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا رہا یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کر لیا ہے کہ اب سوائے قریشی، یا انصاری، یا ثقفی ۱؎ یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں، اس حدیث میں مزید کچھ اور باتیں بھی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3945]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قبیلہ ثقیف کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3945   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3537  
´ہدیہ اور تحفہ قبول کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3537]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
در اصل بعض لوگ بہت زیادہ بدلہ لینے کی غرض سے نبی کریم ﷺ کو ہدیہ دینے لگے تھے۔
تب آپ ﷺ نے یہ عزم ظاہر فرمایا اور مذکورہ خاندانوں کے لوگ طبعا ً غنی تھے۔
اور ان میں بالمعوم طمع نہیں ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3537