موطا امام مالك رواية ابن القاسم
طہارت کے مسائل

بلی کا جوٹھا
حدیث نمبر: 30
123- مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبى طلحة عن حميدة بنت عبيد ابن رفاعة عن كبشة بنت كعب بن مالك -وكانت تحت ابن أبى قتادة- أن أبا قتادة دحل عليها فسكبت له وضوءا، فجاءت هرة تشرب منه، فأصغى لها أبو قتادة الإناء حتى شربت، فقالت كبشة: فرآني أنظر، فقال: أتعجبين يا ابنة أخي؟، فقالت: قلت: نعم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إنها ليست بنجس، إنما هي من الطوافين عليكم أو الطوافات“.
ابن ابی قتادہ کی بیوی اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی بیٹی کبثہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میں نے ان کے لئے وضو کا پانی (برتن میں) ڈالا پھر ایک بلی آ ئی (اور) اس میں سے پینے لگی تو ابوقتادہ نے اس کے لئے برتن جھکا دیا حتیٰ کہ بلی نے پی لیا۔ کبثہ نے کہا: جب آپ نے مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا، تو کہا: اے بھتیجی! کیا تو تعجب کرتی ہے؟ میں نے کہا: ہاں! تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نجس نہیں ہے، یہ تو تمہارے پاس (گھروں میں) بار بار چکر لگانے والی ہے۔

تخریج الحدیث: «123- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 22/1، 23 ح 41، ك 2 ب 3 ح 13) التمهيد 318/1، الاستذكار: 44 و أخرجه أبوداود (75) و الترمذي (92 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (367) و النسائي (55/1 ح 68) كلهم من حديث مالك به و صححه ابن خزيمة (104) وابن حبان (121) والحاكم (160/1) ووافقه الذهبي.»